Book Name:Reham Dili Kesay Mili

تمہاری طرف سے نَکِیْرَیْن کو جواب بھی خُود ہی دیتا...!!  ( [1] )   

قلبِ مُردہ کو بھی ٹھوکر سے جِلا دو مُرشِد     تم نے ٹھوکر سے ہے مُردوں کو جِلایا یاغوث!

آفتوں میں ہوں گرفتار ، مدد کو آؤ           آہ! دُنیا کے غموں نے ہے ستایا یاغوث!

مَیں جہنّم میں نہ اب جاؤں گا اِنْ شَآءَ اللہ     رہنما تم کو جو میں نے ہے بنایا یاغوث!

 اللہ اکبر! اے عاشقانِ رسول! غور فرمائیے! یہ کیسی خیر خواہی ہے! یہ کیسا عظیم جذبہ ہے...!!  قبر کی پہلی رات کیسی سخت ترین رات ہوتی ہے ، مردہ صدموں سے دوچار ہوتا ہے ، دُنیا چھوٹنے کا غم ، اَوْلاد کی جُدائی کا غَم ، پھر رُوح نکلنے کی تکلیف ، قبر کی وَحْشت ، اندھیرا ، تنہائی ، پھر اس کے ساتھ ہی فرشتے قبر کی دِیواریں چیرتے ہوئے آ جاتے ہیں، میّت سے سوالات کرتے ہیں۔

اس دُنیا میں ہمارے بہت دوست ہیں ، رشتے دار ہیں ، کوئی تو بَس اپنے مطلب تک ہوتا ہے ، جو باوَفَا زِندگی بھر ساتھ نبھاتے بھی ہیں تو صِرْف قبر کے کنارے تک ، شاید سگا باپ بھی اپنے بیٹے کے لئے ایسی خواہش نہ کر سکے کہ بیٹا...! میں چاہتا ہوں ، تمہاری جگہ تمہاری قبر میں لیٹ جاؤں اور تمہاری طرف سے نَکِیْرَیْن کے جوابات دُوں۔ یہ پِیروں کے پِیْر ، پِیر دستگیر ، شہبازِ لامکانی ، محبوبِ سبحانی ، سیدناشیخ عبد القادِر جیلانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  ہیں ، جو  فرما رہے ہیں: اے میرے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے اُمّتیو! میری خواہش تو یہ ہے کہ تم میں سے کسی کو بھی قبر کی وَحْشت و تنہائی سے دوچار نہ ہونا پڑے ، تم میں سے کسی کی بھی قبر جہنّم کا گڑھا نہ بنے ، میں خُود تمہاری قبر میں اُتروں اور تمہاری طرف سے نَکِیْرَیْن کے سوالوں کے جواب بھی خُود ہی دُوں تاکہ تمہاری قبر جنّت کے باغوں میں سے باغ بن جائے اور تم


 

 



[1]...الفتح الربانی ، صفحہ : 318۔