Book Name:Bilal e Habshi Ki 6 Hikayat
آہ ! سچے عاشِق رسول کے سامنے ہجر و فراق کی دیواریں کھڑی ہو گئیں ، پہلے دِن بھر دیدار کے جام پی کر آتے تھے ، آس ہوتی تھی کہ صبح ہو گی ، پھر حاضِر ہو جاؤں گا ، پھر شربتِ دیدار سے آنکھیں ٹھنڈی کر لوں گا ، مگر آہ ! اب تو فِیْ الْحَال یہ آس بھی ختم ہو گئی۔
کسی کے ہجر میں جینا محال ہو گیا ہے کسے بتائیں ہمارا جو حال ہو گیا ہے
اے عاشقانِ رسول ! ابھی تو یہ صِرْف ہجر و فراق ہے ، ابھی تو صِرْف محبوب سے دُوری ہے۔ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں۔کسی شاعِر نے کہا ہے :
یہ عشق نہیں آساں ، اتنا ہی سمجھ لیجئے اِک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے
محبوبِ خُدا صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عشق کرنا آسان بات نہیں ، امتحان لئے جاتے ہیں ، سخت آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے ، یہ عظیم عاشِقِ رسول جو چہرۂ مصطفےٰ کو اِکْ نظر دیکھ کر ایمان لے آئے تھے ، عاشِق بَن گئے تھے ، اب ان کا بھی امتحان ہونا تھا۔
چنانچہ امتحان کے دِن یُوں شروع ہوئے ، ایک دِن یہ عاشقِ رسول حرمِ پاک میں گئے ، وہاں چند کافِر بھی مَوْجُود تھے مگر اِن کی نگاہ نہ پڑی ، یہ سمجھے میں اکیلا ہی ہوں ، وہاں کافِروں کے جھوٹے خُدا رکھے تھے ، انہیں دیکھ کر جذبۂ اِیْمانی جوش میں آیا اور اِن عاشِقِ رسول نے جھوٹے خُداؤں پر تھوک پھینک کر کہا : نامراد ہے جو تمہاری عبادت کرتا ہے۔
یہ سمجھ رہے تھے میں اکیلا ہوں ، اس لئے یہ کام کر دیا لیکن جب کافِروں کو دیکھا تو جلدی جلدی یہاں سے چلے گئے ، کافِر سارا مُعَاملہ دیکھ چکے تھے ، وہ بھی پیچھے آئے ، عبد اللہ بِنْ جُدْعان ( جو اس عاشِقِ رسول کا دُنیوی مالِک اور بڑا کافِر تھا ) اس کے گھر پہنچے ، اسے تمام ماجرا بتایا تو اس بدبخت کافِر نے اپنے غُلام ( یعنی حقیقی عاشِق رسول ) کا ہاتھ ابوجہل اور اُمَّیہ بِن خلف کے ہاتھ