Bilal e Habshi Ki 6 Hikayat

Book Name:Bilal e Habshi Ki 6 Hikayat

آرام سے گزرے ،  محبوب کی خِدْمت میں حاضِری کا سلسلہ رہا ،  چوتھے دِن سے محبوب کا یہ وَصْل ہِجر و فِراق میں تبدیل ہو گیا ،  اِیْمان لانے کے چوتھے دِن سے امتحان شروع ہوا۔ مُعَاملہ یہ ہوا کہ مکہ کا فِرْعَون یعنی ابوجہل ایک روز عبد اللہ بِنْ جُدْعان  (یعنی عاشِقِ رسول غُلام کے دُنیوی مالِک )  کی گلی سے گزرا ،  اس نے بکریوں کو دیکھا تو حیران ہو کر بولا :  بڑی صِحّت مند بکریاں ہیں ،  دُودھ بھی کافِی اُترا ہوا ہے... !  اسے بتایا گیا :  پہلے ایسا نہیں تھا۔ تین دِن ہوئے ہیں ،  بکریوں کا دُودھ حیرت انگیز طَور پر بڑھ گیا ہے۔

 روایت کے الفاظ ہیں ،  ابو جہل نے یہ بات سُنی تو فوراً بولا :  میں قسم کھا کر کہتا ہوں !  تمہارا  غُلام جو بکریاں چَراتا ہے ،  اسے معلوم ہے کہ مُحَمَّد ( صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ) کہاں ہیں۔ مطلب یہ تھا کہ یُوں اچانک  بکریوں کا دُودھ بڑھ  جانے کی ایک ہی صُورت ہے ،  وہ یہ کہ  یہ بکریاں مُحَمَّد مصطفےٰ صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی خِدْمت میں حاضِر ہو چکی ہیں۔

اندازہ کیجئے !  اَبُوجہل بدبخت کو کیسا یقین تھا ،  ابو جہل جانتا تھا کہ یُوں اچانک بکریوں کا دُودھ بڑھ جانا ،  ہو نہ ہو یہ کوئی معجزہ ہے اور صِرْف ایک ہی ہیں جو یہ معجزہ دکھا سکتے ہیں اور وہ ہیں :  مُحَمَّد بِنْ عبد اللہ ( صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  ) ۔

پیارے اسلامی بھائیو !   اَبُوجہل کی بدبختی ،  ضِدْ اور ہٹ دھرمی دیکھئے !  اتنا یقین ہونے کے باوُجُود بھی اس بدانجام نے کلمہ نہیں پڑھا۔ عبد اللہ بن جُدْعان بھی کافِر تھا ،  اَبُو جہل کی باتوں میں آکر اس نے عاشقِ رسول غُلام کو غار کے قریب بکریاں لے جانے سے منع کر دیا۔ غُلام تھے ،  بات نہ مانتے تو کیا کرتے ،  نہ چاہتے ہوئے بھی بات ماننی ہی پڑی ،  اب شفیق و مہربان آقا ،  مکی مدنی مصطفےٰ صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  سے جُدائی شروع ہوئی۔

ہم کہاں اور تم کہاں جاناں                    ہیں کئی ہجر درمیاں جاناں