Book Name:Asmani Kitab Aur Hazrat Umar

یہ قابِلِ رشک دولت ہے۔ سب صحابۂ کرام عَلَیہمُ الرِّضْوَان     آپس میں ایک دوسرے سے محبت کیا کرتے تھے لیکن حضرت عمر فاروقِ اعظم  رضی اللہُ عنہ   کی محبّت وہ محبّت ہے کہ صحابۂ کرام عَلَیہمُ الرِّضْوَان     اس محبّت پر فخر کیا کرتے تھے۔ 

حضرت اَنَس بن مالِک  رضی اللہُ عنہ  فرماتے ہیں : ایک مرتبہ ایک شخص بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا ، عرض کیا : مَتَی السَّاعَۃُ ؟ یعنی یَارسولَ اللہ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! قیامت کب آئے گی؟

 ( یقیناً ہمارے آقا و مولا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  قیامت کا عِلْم رکھتے ہیں ، آپ کو معلوم تھا کہ قیامت کب آئے گی ، تبھی تو آپ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے قیامت کی نشانیاں بیان فرمائیں ، قیامت کس دِن آئے گی ، یہ بھی بتایا ، کس تاریخ کو آئے گی ، یہ بھی بتایا۔ ہاں ! صِرْف سال نہیں بتایا ، اس لئے کہ سال بتانے کی اجازت نہیں تھی ، چنانچہ صحابئ رسول  رضی اللہُ عنہ   نے جب پوچھا کہ قیامت کب آئے گی؟ تو ) آپ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے ان کا جواب دینے کی بجائے فرمایا : وَ مَا ذَا اَعْدَدْتَ لَہَا؟ تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کی ہے؟

 ( صحابۂ کرام  عَلَیہمُ الرِّضْوَان یقیناً نمازیں بھی پڑھتے تھے ، تلاوت بھی کرتے تھے ، روزے بھی رکھتے تھے ، نیکیوں پر نیکیاں بھی کیا کرتے تھے مگر صحابئ رسول  رضی اللہُ عنہ   کا مبارک انداز ہے ، آپ نے کسی نیکی پر بھروسہ نہیں کیا ، بلکہ عاجزی کرتے ہوئے ) عَرْض کیا : لَا شَیْءَ یعنی یَارسولَ اللہ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! میں کوئی تیاری نہیں کر پایا۔

 ( نمازیں تو ہیں ،  نیکیاں تو ہیں مگر اُن پر بھروسہ نہیں ہے ، اللہ پاک چاہے تو قبول فرمائے ، نہ چاہے تو قبول نہ فرمائے ) ، اِلّا اَنِّی اُحِبُّ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ البتہ میرے پاس ایک دولت ہے اور قیامت کے لئے میرے پاس یہی ایک سہارا ہے اور وہ یہ کہ میں اللہ پاک اور اس کے