Book Name:Asmani Kitab Aur Hazrat Umar

کے دورِ خِلافت میں فتح ہوا ، اس کی فتح کا واقعہ بہت حیران کن ہے ، ہوا یوں کہ حضرت عمر فاروقِ اعظم  رضی اللہُ عنہ  نے حضرت ابوعُبَیْدَہ بن جَرَّاح   رضی اللہُ عنہ  کو سپہ سالار بنایا اور ایک لشکر دے کر بَیْتُ الْمُقدَّسْ کے لئے روانہ کیا ،  حضرت ابوعبیدہ بن جَرَّاح  رضی اللہُ عنہ  لشکر کے ساتھ بیتُ المقدس پہنچے ، کافِروں کے قلعے کا محاصَرہ ( یعنی گھیراؤ ) کیا ، تقریباً 4 ماہ تک یہ جنگ چلتی رہی مگر کوئی نتیجہ نہ نکلا۔

بَیْتُ الْمُقَدَّسْ میں کافِروں کا ایک بڑا راہِب تھا ، ایک روز وہ راہِب قلعے کی دیوار پر چڑھا  اور حضرت ابوعُبَیْدَہ بِنْ جَرَّاح   رضی اللہُ عنہ  کو مخاطَب کر کے بولا : ہم ہر حال میں تم سے جنگ کریں گے ، ہمارے شہر کو صِرْف ایک ہی شخص فتح کر سکتا ہے ، اُس کے اَوْصَاف ہماری کتابوں میں لکھے ہیں ، تم وہ نہیں ہو۔

حضرت ابو عُبَیْدَہ بن جَرَّاح  رضی اللہُ عنہ   نے فرمایا : وہ کون ہو گا؟ تمہاری کتابوں میں اُس کے کیا اَوْصاف لکھے ہیں؟  راہِب بولا : وہ مُحَمَّد  ( صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم ) کا اُمّتی ہو گا ، اس کا نام عمر بن خطّاب ہو گا ، لوگ اسے فاروق کہیں گے ، دِینی معاملے میں نہایت سخت ہوں گے ، اللہ پاک کے معاملے میں لوگوں کی ملامت کی پرواہ نہیں کریں گے ۔

حضرت ابوعبیدہ بن جَرَّاح  رضی اللہُ عنہ  راہِب کی یہ بات سُن کر مسکرائے اور خوشی سے فرمایا : فَتَحْنَا الْبَلَدَ  وَ رَبِّ الْکَعْبَۃِ یعنی رَبِّ کعبہ کی قسم ! ہم نے یہ شہر فتح کر لیا۔ پھر حضرت ابوعُبَیْدَہ بِنْ جَرَّاح  رضی اللہُ عنہ   نے حضرت فاروقِ اعظم  رضی اللہُ عنہ   کو خط لکھ کر بیت المقدس آنے کا عرض کیا ، حضرت فاروقِ اعظم   رضی اللہُ عنہ  تشریف لائے ، وہ نصرانی راہِب حضرت عمر فاروقِ اعظم  رضی اللہُ عنہ   کو دیکھتے ہی پہچان گیا اور اس نے اپنی قوم کو پُکار کر کہا :