Hazrat Ayesha Ki Ilmi Shan

Book Name:Hazrat Ayesha Ki Ilmi Shan

صِدِّیقہ(رَضِیَ اللہُ  عَنْہا) سے بڑھ کر کسی کو اَشعارِ عرب کا جاننے والا نہیں پایا ، علمِ طِبّ اور مریضوں کے عِلاج مُعالَجہ میں بھی اُنہیں کافی مَہارَت تھی۔ ([1]) اِنہی عُروہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کے بارے میں عَلّامہ زُرقانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نقل فرماتے ہیں کہ اِنہوں  نے ایک دن حیران ہو کر حضرت  عائشہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہا سے عرض کیا کہ اے اَمّاں جان!آپ نے رسولُ اﷲ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زوجہ اور حضرت  ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کی بیٹی ہونے کا شرَف پایا ہے (لہٰذا اس شرف کی وجہ سے ) علمِ فقہ میں آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہَا  کو جو مہارَت حاصل ہے مجھے اس پر حیرانی نہیں ، اسی طرح مجھے اس پر بھی کوئی تعجُّب اور حیرانی نہیں کہ آپ کو اس قدَر زیادہ عرب کے اَشعار کیوں اور کس طرح یاد ہو گئے؟ اِس لئے کہ میں جانتا ہوں کہ آپ امیرُالمُؤمنین حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کی بیٹی ہیں (اور چونکہ وہ فنِّ شعر میں ماہر تھے لہٰذا اُن کی وجہ سے آپ کو اس فَن میں بھی مہارت حاصل ہوگئی)مگر میں اس بات پر بہت ہی حیران ہوں کہ آخِر یہ طبّی مَعلومات آپ کو کہاں سے اورکیسے حاصل ہو گئیں؟یہ سن کر حضرت  عائشہ صدّیقہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہَا نے اپنے بھانجے  عُروَہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کے کندھوں پر تھپکی دیتے ہوئے فرمایا : اے عُروَہ(رَضِیَ اللہُ  عَنْہُمَا)! اللہ پاک کے حبیب صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی آخِری عمر شریف میں اکثر  طبیعت ناساز ہو جایا کرتی اور عرب و عجم کے حکیم آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لئے دوائیں تجویز کرتے تھے اور میں ان دواؤں سے آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکا علاج کیا کرتی تھی(اس لئے مجھے طبّی مَعلومات بھی حاصِل ہو گئیں)۔ ([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہ  ! پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آپ نے سناکہ اُمُّ المؤمنین حضرت  عائشہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہا کی گہری نظر اور زبردست قوّتِ حافظہ کا کیا عالَم تھا کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے علاج


 

 



[1]سیرتِ مصطفی ، ص۶۶۱تا ۶۶۲ ، ملتقطًا

[2]شرح المواھب ، المقصد الثانی ، الفصل الثالث فی ذکر ازواجہ الطاھرات ، عائشۃ ام المؤمنین ، ۴ / ۳۸۹ تا۳۹۲ملخصاً