Book Name:Aqal Mand Mubaligh

پُرکشش کردار اور پُر تاثیر زبان کے ذریعےلوگوں کو زُہْد و تقویٰ کی طرف راغِب کرے ، لوگوں کے دِل سے دُنیا کی محبت نکالے ، دِلوں میں فِکْرِ آخرت پیدا کرے ، نَفْسِ اَمَّارہ جو محبتِ اِلٰہی کے رستے میں سب سے بڑی رُکاوٹ ہے ، خوفِ خُدا کے ذریعے اس کا زور توڑے ، پھر رحمتِ اِلٰہی کی اُمِّید دِلا کر انہیں اللہ پاک کے حُضُور لا کر کھڑا کر دے۔

عَلَّامہ مناوی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے فرمان کا مَضْمُون ہے : یہ 2 باتیں یعنی نیکی کی دعوت دینا اور بندوں کے دِل میں اللہ پاک کی محبت پیدا کرنا ، ان کے عِلاوہ اس شخص کے بہترین ہونے کے لئے یہ بھی شرط ہے کہ وہ یہ کام شہرت کے لئے ، کسی دُنیوی لالچ کے لئے نہ کرے بلکہ اُس کی یہ تمام کوشش صِرْف اور صِرْف اللہ پاک کی رضا کے لئے ہو۔ اگر ایسا ہوا تو وہ شخص اُمَّت کا بہترین شخص ہے۔ ([1])

کچھ لوگ بھلائی کی چابیاں ہیں

پیارے اسلامی بھائیو! آئیے! ایک اَور حدیثِ پاک سننے کی سَعَادت حاصِل کرتے ہیں۔ خادِمِ مصطفےٰ ، صحابئ رسول حضرت اَنس بن مالِک رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے روایت ہے ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشِمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : بےشک لوگوں میں کچھ وہ ہیں جو بھلائی کی چابیاں ہیں اور بُرائی کا تالا ہیں اور کچھ وہ لوگ ہیں جو بُرائی کی چابیاں اور بھلائی کا تالا ہیں ، پس خوشخبری ہے اس شخص کے لئے جس کے ہاتھ پر اللہ پاک نے بھلائی کی چابیاں رکھ دی ہیں اور ہلاکت ہے اس شخص کے لئے جس کے ہاتھ پر اللہ پاک نے بُرائی کی چابیاں رکھ دی ہیں۔ ([2])


 

 



[1]...فیض القدیر ، جلد : 3 ، صفحہ : 463 ، زیرِ حدیث : 3979۔

[2]...جامِع صغیر ، صفحہ : 210 ، حدیث : 2465۔