Book Name:Aqal Mand Mubaligh
آواز سے اُس نوجوان کو سلام کیا ، پھر قریب تشریف لائے اور بڑی نرمی سے فرمایا : بیٹا! میں فلمیں نہیں دیکھتا ، البتہ آپ نے مجھے دعوت پیش کی تو میں نے سوچا کہ آپ کو بھی دعوت پیش کروں ، ابھی اِنْ شَآءَ اللہ! گلزارِ حبیب مسجد میں سنتوں بھرا اِجْتماع ہو گا ، آپ سے شرکت کی درخواست ہے ، اگر آپ ابھی نہیں آ سکتے تو پھر کبھی ضرور تشریف لائیے گا۔ اس کے ساتھ ہی امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ایک عطر کی شیشی تحفے میں پیش کی اور اجتماع میں تشریف لے گئے۔
چند سالوں کے بعد امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی خِدْمت میں ایک اسلامی بھائی حاضِر ہوئے ، ظاہِری حلیہ سُنتوں سے آراستہ تھا ، سَر پر عمامے شریف کا تاج بھی سجا ہوا تھا ، انہوں نے امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی خدمت میں عرض کیا : حُضُور! چند سال پہلے ایک نوجوان نے آپ کو فِلْم دیکھنے کی دعوت دی تھی اور آپ نے کمال صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ، ناراض ہونے کے بجائے اجتماع میں شرکت کی دعوت پیش کی تھی ، وہ نوجوان میں ہی ہوں۔ میں آپ کے عظیم حُسْنِ اَخْلاق سے بے حد مُتَاَثِّر ہوا اَور ایک دِن اجتماع میں آ گیا ، پھر مجھ پر نَظْرِ کرم ہو گئی اور الحمد للہ ! میں گُنَاہوں سے توبہ کر کے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہو گیا۔ ([1])
امیر اہلسنت آپ کی ہمت کا کیا کہنا جو بد کو نیک کر دیتی ہے اس دعوت کا کیا کہنا
جو صحبت میں تری آئے وہ عشقِ مصطفےٰ پائے میرے محسن تری مجلس ، تری صحبت کا کیا کہنا
جسے تم پیار سے دیکھو ، تمہارا دِل سے شیدا ہو محبت بانٹنے والی تری فطرت کا کیا کہنا
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد