Book Name:Aqal Mand Mubaligh

کہ مجھے اپنی اور ساری دُنیا کے لوگوں کی اِصْلاح کی کوشش کرنی ہے “ پھر اس مدنی مقصد کو لے کر آپ نے نہ دِن دیکھا نہ رات ، مسلسل کوشش کرتے چلے گئے ، کرتے چلے گئے ، یہاں تک کہ اللہ پاک کے کرم اور اس پیارے حبیب صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی نَظْرِ عِنَایت سے ، اولیائے کرام کے فیضان سے دعوتِ اسلامی کا دِینی پیغام دُنیا بھر میں عام ہو گیا۔

* ابتداء میں امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے بہت مشقتیں  بھی اُٹھائیں ، آپ کے راستے میں رُکاوٹیں بھی کھڑی ہوئیں ، بعض نادانوں نے نیکی کی دعوت کے اس دینی کام کو مَعَاذَ اللہ! روکنے کی بھی کوششیں کیں مگر آپ رُکے نہیں بلکہ اللہ پاک کی رحمت پر نظریں جمائے آگے سے آگے بڑھتے چلے گئے۔ * آپ دُور دراز کا سَفَر کرتے * ایک ہی دِن میں کئی کئی بیانات کرتے * مَسْجِد مَسْجِد ، گاؤں گاؤں ، شہر شہر تشریف لے جاتے * لوگوں کو نیکی کی دعوت دیتے * کہیں مَیّت ہو جاتی تو مسلمانوں کی غم خواری ، دِل جُوئی  اور خیر خواہی کے جذبے کے تحت اپنے ہاتھوں سے میت کو غسل دیتے ، کفن پہناتے ، نمازِ جنازہ پڑھاتے * غمی اور خوشی کے مواقع پر مسلمانوں کی ایسی دل جُوئی فرماتے کہ وہ بھی نیکی کی دعوت کو عام کرنے کے لئے آپ کے شریکِ سَفَر بَن جاتے۔  

یُوں آپ استقامت کے ساتھ نیکی کی دعوت دیتے گئے ، آپ کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں * جو بے نمازی تھے نمازی بنے بلکہ مسجدوں کے اِمام بن گئے * بدنگاہی کرنے والے حیادار بنے * ماں باپ کو ستانے والے بااَدب ہو گئے * چور اور ڈاکو آئے ، تائِب ہوئے ، چوری ، ڈکیتی چھوڑ کر مُعَاشَرے کے شریف انسان بن گئے * حَسَد کی آگ میں جلنے والے شکر گزار اور خیر خواہ ہو گئے * فلموں اور گانوں کے شوقین نعتِ مصطفےٰ