Book Name:Aqal Mand Mubaligh

ہیں۔ * امام سُیُوطی شافعی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : مَوْعِظَۂِ حَسَنَہ کا مطلب ہے : نَرْم بات۔ ([1]) یعنی نیکی کی دعوت دینے والا نرمی کے ساتھ نیکی کی دعوت دے۔

اور حقیقت پر نِگاہ کریں تو نیکی کی دعوت ہوتی ہی نرمی کے ساتھ ہے کیونکہ نیکی کی دعوت دینے والا جو ہے وہ لوگوں کو اپنی بات سمجھا رہا ہوتا ہے اور سختی سمجھانے کا نہیں بلکہ لڑنے کا انداز ہے۔ سمجھنا سمجھانا ، یہ  نرمی کے ساتھ ہوتا ہے اور لڑائی سختی کے ساتھ ہوتی ہے ، ایک مبلغ جو نیکی کی دعوت دیتا ہے ، اس کا منصب ہے : لڑائی مٹانا ، لڑائی کرنا ، لڑائی بڑھانا یہ مبلغ کا منصب نہیں ہے ، اس لئے اگر خود مبلغ ہی سختی سے پیش آتا ہے ، تب تو یہ مبلغ رہا ہی نہیں بلکہ خود اس کو حاجت ہے کہ کوئی اسے  نیکی کی دعوت دے۔ اس لئے جو بھی نیکی کی دعوت دیتا ہے ، اسے چاہئے کہ اپنے منصب کو سمجھے اور مَوْعِظَۂِ حَسَنَہ یعنی نرمی کے ساتھ نیکی کی دعوت کو عام کرے۔ * امام نَسْفِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : مَوْعِظَۂِ حَسَنَہ کا مطلب ہے : اِنْذار اور بِشَارَت کو ملانا۔ ([2]) اِنْذار کا معنی ہے : ڈرانا اور بِشَارت کا معنی ہے : خوشخبری دینا۔ مطلب یہ ہے کہ مبلغ خوفِ خُدا کی باتیں کرے ، گُنَاہوں کے عذابات سُنائے ، اللہ پاک کے غضب سے ، اُس کی پکڑ سے ، عذابِ قبر سے ، عذابِ جہنّم سے لوگوں کو ڈرائے اور ساتھ ہی ساتھ اللہ پاک کی رَحْمت کا بھی ذِکْر سُنائے ، نیکیوں کے فضائل بھی بتائے۔ اگر مبلغ صِرْف عذابات ہی کی باتیں کرے گا تو لوگ رَحْمتِ اِلٰہی سے مایُوس ہو جائیں گے اور اگر صِرْف رَحْمت کی باتیں کرے گا تو لوگ گُنَاہوں پر دلیر ہو جائیں گے۔

بعض مفسرینِ کرام نے فرمایا کہ مَوْعِظَۂِ حَسَنَہ کا مطلب ہے : سادہ سادہ باتیں کرنا ،


 

 



[1]...تفسیر جلالین ، پارہ : 14 ، سورۂ نحل ، زیرِ آیت : 125۔

[2]...تفسیر مدارک ، پارہ : 14 ، سورۂ نحل ، زیرِ آیت : 125۔