Book Name:Quran Aur Farooq e Azam

غلامی اختیار کرتے ہیں ، جب یہ بھی پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو آخری نبی مانتے ہیں ، جب یہ بلند رُتبہ صحابی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بھی نبوت کا دعویٰ نہیں کرتے تو اب قیامت تک کے لئے جو کوئی بھی نبوت کا دعویٰ کرے گا ، اسے چاہئے کہ پہلے آئینے میں اپنا منہ دیکھے ، نبوت تو بہت ہی بلند درجہ ہے ، اب قیامت تک کوئی شخص حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے درجے تک بھی نہیں پہنچ سکتا ، حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ صحابی ہیں ، اب کوئی بھی صحابی نہیں بَن سکتا ، حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی مُوَافقت میں قرآنِ کریم اُترتا تھا ، اب قرآنِ کریم مکمل ہو چکا ، اب کسی کی موافقت میں قرآن نہیں اُترے گا ، لہٰذا قیامت تک نیا نبی آنا تو دُور کی بات ہے ، اب  کوئی دُوسرا عمر بھی نہیں ہو سکتا۔

معلوم ہوا کہ جب ہم یہ مانتے ہیں کہ حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی رائے کے مُوَافِق قرآنِ کریم کی آیات اُترا کرتی تھیں ، پھر یہ بھی مانتے ہیں کہ حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اتنی بلند شان والے ہونے کے باوُجود نبی نہیں بلکہ صحابی تھے تو یہ اس بات کی زبردست دلیل ہے کہ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے بعد اب قیامت تک دُنیا میں کوئی نیا نبی نہیں آئے گا ، اگر آنا ممکن ہوتا تو حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نبی بَن چکے ہوتے ، جب وہ شخصیت جن کی موافقت میں قرآن اُترتا تھا ، وہ بھی نبی نہ ہوئے تو کوئی اَیْرا غَیْرا کیسے نبی بَن سکتا ہے۔ لِہٰذا مُوافقاتِ عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو ماننا خَتْمِ نبوت کا اِنْکار نہیں بلکہ الحمد للہ! خَتْمِ نبوت کی زبردست دلیل ہے۔      

تمہارے بعد پیدا ہو نبی کوئی نہیں ممکن            نبوت ختم ہے تم پرکہ ختم الانبیاءتم ہو([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...سامانِ بخشش ، صفحہ : 166۔