Book Name:Usman-e-Ghani Aur Muhabbat-e-Ilahi

رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ میرے دَوْست تھے ، میں اُن کے پاس چلا گیا ، اتفاق سے اس وقت حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اکیلے ہی تھے ، میں ابھی تک خالہ کی باتوں کے متعلق غور و فکر کررہا تھا ، حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے مجھے سوچ میں ڈوبا ہوا دیکھ کر اس کی وجہ پوچھی تو میں نے خالہ جان کی تمام باتیں حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو بتا دیں ، میری باتیں سُن کر حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے فرمایا : عثمان!  تم تو سمجھدار آدمی ہو ، تم پر حق کیسے پوشیدہ رہ گیا...؟ پھر حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے مجھے اسلام کے بارے میں بتایا ، کفر و شرک کی نحوست سے آگاہ کیا اور کہا :  عثمان! آپ کی خالہ نے سچ فرمایا ہے ، واقعی مُحَمَّد بن عبد اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  اللہ پاک کے سچے رسول ہیں ، اللہ پاک نے ان کے سرِ انور پر تاجِ رِسالت سجا کر تمام مخلوق کی ہدایت کے لئے بھیجا ہے ،   اے عثمان! تم خود اُن کی خدمت میں حاضِر ہو کر اُن کا کلام کیوں نہیں سُن لیتے؟

حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی ترغیب پر حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہونے کی حامی بھر لی   مگر قسمت کو کچھ اور ہی منظُور تھا ، حضرت عثمانِ غنی اور ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ابھی یہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ دو جہاں کے تاجدار ، رسولوں کے سالار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ان کے قریب سے گزرے ، جب آپصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو دیکھا تو قریب تشریف لائے اور فرمایا : يَا عُثْمَانُ! اَجِبِ اللهَ اِلىٰ جَنَّتِهِ ، فَاِنِّيْ رَسُوْلُ اللهِ اِلَيْكَ وَاِلىٰ خَلْقِهِ یعنی عثمان! جَنّت کی طرف اللہ پاک (بُلاتا ہے ، اس ) کی دعوت پَر لبیک کہو...!! بے شک میں تمہاری اور تمام مخلوق کی طرف اللہ کا رسول ہوں۔

مکی آقا ، مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی مبارک زبان سے نکلا ہوا خوشبودار کلام تاثِیْر کا تِیر بَن کر حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے دِل میں اُتر گیا ،  حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ