Book Name:Hazrat Ibraheem Aur Namrood

مُفَسِّرِ قرآن ، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اس آیتِ کریمہ سے ایک تو یہ معلوم ہوا کہ اللہ پاک کا حکم ہو یا اللہ پاک کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا حکم ہو ، دونوں ہی یکساں طَور پر واجِبُ الْعَمَل ہیں ، اسی طرح آیتِ کریمہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شریعت کا کوئی حکم اگر ہماری طبیعت کے مُطَابق ہو تو اس پر اللہ پاک کا شکر ادا کرنا چاہئے اور اگر کوئی حکم ہماری طبیعت ، ہماری رائے اور ہماری عقل کے خِلاف ہو تو یہ قُصُور شرعی حکم کا نہیں بلکہ ہماری طبیعت ، ہماری رائے اور عقل کا ہے ، لہٰذا اَیسے اَحْکام کے متعلق بندے کو چاہئے کہ عقل کے گھوڑے دوڑانے کی بجائے ، اپنے آپ کو اِطَاعت کرنے پر مجبور کر لے ، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! اسی میں بہتری دیکھے گا ، اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے اَحْکَام پر اعتراض کرنے میں بدبختی ہے۔ ([1])

دیکھئے! شیطان مَرْدُود پہلے کیسا بُلند رُتبہ تھا ، اسے اللہ پاک نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کو سجدہ کرنے کا حکم دیا ، اس بداَنْجام نے اللہ پاک کے حکم پر اعتراض کیا ، حکمِ اِلٰہی کے مُقابلے میں اپنی ناقِص عقل دوڑائی تو ہمیشہ کے لئے مَرْدُود ہو گیا۔ معلوم ہوا؛ اللہ پاک کے اَحْکام کے مُقابلے میں عقل کے گھوڑے دوڑانا ، اپنی ناقِصْ رائے کو اچھا سمجھنا  شیطانی کام ہے اور اللہ پاک کے اَحْکام پر سَر جھکا دینا حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام بلکہ تمام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام اور نیک لوگوں کا طریقہ ہے۔

عقل کو تنقید سے فرصت نہیں           عشق پر اعمال کی  بنیاد رکھ

  صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...شانِ حبیب الرحمٰن ، صفحہ : 165 و 167۔