Book Name:Qurbani Sunnat Anbiya Hay

پیارے اسلامی بھائیو!  اس آیتِ کریمہ میں بتایا گیا کہ بُدْنَہ شَعَائِرُ اللہ میں سے ہے اور اس میں ہمارے لئے بھلائی ہے ، “ تَفسِیْر صِراطُ الْجِنان “ میں ہے : اَحْنَاف کے نزدیک بُدْنَہ سے مراد اُوْنٹ اور گائے ہے اور آیت کا معنی یہ ہے کہ اللہ پاک نے قربانی کے بڑی جسامَت والے جانوروں کو مسلمانوں کے لئے اپنے دِین کی نشانیوں میں سے بنایا ہے۔([1])

 اے عاشقانِ رسول ! قربانی کے جانور کی شان و عظمت دیکھئے کہ اِن میں اُونٹ اور گائے کو اللہ پاک نے اس آیتِ کریمہ میں صاف صاف شَعَائِرُ اللہ (اللہ پاک کی نشانیاں) فرمایا ہے اور باقی قربانی کے جانور یعنی بکری اور دُنبہ وغیرہ یہ بھی تو دِین کے ایک اَہَم شِعَار یعنی قربانی کے لئے اپنی جان پیش کرتے ہیں۔

شَعَائِرِ دِیْن کی عِزَّت و تعظیم کے متعلق اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :

وَ مَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآىٕرَ اللّٰهِ فَاِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوْبِ(۳۲)  (پارہ17 ، سورۃالحج : 32)   

ترجمہ کنزُ العِرفان : اور جو اللہ کی نشانیوں کی تعظیم کرے تو یہ دلوں کی پرہیزگاری سے ہے۔

یعنی اللہ پاک کی نشانیوں کی تعظیم کرنا دِلوں کے پرہیز گار ہونے کی عَلامت ہے۔  مفسرِ قرآن ، حکیم الْاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : قربانی کی گائے ، اُونٹ کو سجانا ، انہیں گھمانا سب جائز ہے کہ یہ شَعَائِرُ اللہ کی تعظیم ہے اور شَعَائِرُ اللہ کی تعظیم اِیْمان کی اَصْل ہے ، قربانی کی تعظیم یہ ہے کہ اسے کھلا پِلا کر خوب موٹا تازہ کرے ، خوشی سے ذبح کرے ، بِلاضرورت اس پر سُوار نہ ہو ، اس کا دُودھ نہ پئے ، قربانی کر کے اس کے گوشت کو بطور تبرک کھائے۔ ([2])


 

 



[1]...صراط الجنان ، پارہ : 17 ، سورۂحج ،  زیرِآیت : 36 ، جلد : 6 ، صفحہ : 444۔

[2]...تفسیر نور العرفان ، پارہ : 17 ، سورۂ حج ،  زیرِآیت : 36 ، صفحہ : 404ملتقطاً۔