Book Name:Qurbani Sunnat Anbiya Hay

اسے بار بار چکر نہ لگوائے جائیں *بعض نادان قربانی کی آڑ میں مَعَاذَ اللہ! جماعت چھوڑتے بلکہ بعض تو نمازیں ہی قضا کر ڈالتے ہیں ، ان کے بہانے ہوتے ہیں کہ *-قَصَّاب دیر سے آیا تھا *-قربانی کرتے کرتے جماعت گزر گئی *-کپڑوں پر خون لگا تھا ، اس لئے نماز ہی قضا ہو گئی وغیرہ ، غرض قربانی کا جانور خریدنے سے لے کر ، ذبح کرنے اور گوشت تقسیم کرنے تک ہر وہ کام جو گُنَاہ ہے یا جس کی وجہ سے گُنَاہ میں جا پڑنے کا اندیشہ ہے ، اس کام سے بچنا تقویٰ کا تقاضا ہے اور قربانی میں تقویٰ کے تقاضوں پر عمل کرنا قربانی کو بارگاہِ اِلٰہی میں قبولیت کے لائق بناتا ہے۔

دے حُسْنِ اَخْلاق کی دولت                     کر دے عطا اِخْلاص کی نعمت

مجھ کو خزانہ دے تقویٰ کا                     یااللہ! مری جھولی بھر دے([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو!  تقویٰ کے تقاضوں میں سے ہی ہے کہ قربانی کرنے میں * جذبۂ اِخْلاص بھی ہو *جذبۂ اِیْثَار بھی ہو *اللہ پاک کی رِضا کے لئے تَنْ مَنْ ، دَھن لُٹا دینے کا عَزْم بھی ہو *جب جانور کے گلے پر چھری رکھی جائے تو بندہ محبتِ اِلٰہی سے سرشار ہو *دِل ہی دِل میں اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کر رہا ہو مولیٰ! جانور کی قربانی کا حکم ہوا ، میں تیری رِضا کے لئے جانور قربان کرتا ہوں *اِلٰہی! نفسانی خواہشات کو قربان کر کے ، تیری رِضا والے کام کرنا بھی تجھے محبوب ہے ، مولیٰ! آج سے تیری رِضا کے لئے  نَفْسِ اَمَّارہ کو بھی مارتا ہوں ، آج کے بعد کبھی نفس و شیطان کے بہکاوے میں آکر تیری نافرمانی نہیں کروں گا *اے میرے پاک پروردگار! آج تیرے حکم سے جانور قربان کر رہا ہوں ، تیری رِضا


 

 



[1]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 123۔