Book Name:Molana Naqi Ali Khan ki 3 Karamat

فرمائی ، یہ دوا پینے کی برکت سے مرض کی شِدَّت میں کمی آگئی اور مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے حج و زیارت کے تمام اَفْعَال تَنْدُرُستوں کی طرح ادا فرمائے ، پھر مدینۂ طیبہ بھی بااَدب ، پُرکیف حاضِری ہوئی۔ ([1])

 میٹھا مدینہ دُور ہے ، جانا ضرور ہے        جانا ہمیں ضرور ہے ، جانا ضرور ہے

ہوتا ہے سخت امتحاں ، الفت کی راہ میں    آتا مگر سُرور ہے ، جانا ضرور ہے

عشاق کو تو ملتی ہے غم میں بھی راحت اور   آتا بڑا سُرور ہے ، جانا ضرور ہے

    سرکار کا مدینہ یقیناً بلاشُبہ            قلب و نظر کا نُور ہے ، جانا ضرور ہے([2])

   صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو!  یہ تھی مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے عشقِ رسول کی کیفیت...! کہ آپ کو سرکارِ عالی وقار ، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے خواب میں آ کر حکم فرمایا تو آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اتنی سختی سے عَمَل کیا کہ جان کی بھی پرواہ نہ کی بلکہ فرمایا : مدینہ طیبہ کے ارادے سے قدم دروازے سے باہر رکھ لوں پھر چاہے رُوح پرواز کر جائے۔ یعنی اپنے آقا و مولیٰ ، محبوبِ خُدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے حکم پر عمل کرنے کے لئے جو کچھ میرے اختیار میں ہے وہ میں ضرور کروں گا ، پھر اللہ پاک کی رحمت اور مدنی سرکار ، انبیا کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا کرم بےشُمار ہے ، اللہ پاک اوراس کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  چاہیں گے تو مدینے پہنچا دیں گے ، ورنہ میری طرف سے تو حکم پر عَمَل ہو چکے گا۔


 

 



[1]...فضائلِ دُعا ، صفحہ : 41۔

[2]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 486تا487ملتقطاً۔