Book Name:Fazail-e-Makkah & Hajj

ہو کر 2 رکعت نماز ادا فرمائی ، پھر سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا : وہ سُوال کرنے والا کہاں ہے؟  اُس شخص کو حاضِر کیا گیا ، اِمام زین العابدین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے فرمایا : کیا پوچھتے تھے؟ عرض کیا : عالی جاہ...!! کعبہ شریف کا طواف کب سے شُروع ہوا؟ طواف کیوں شروع ہوا؟ کیسے کیا جاتا تھا؟  اِمام زین العابدین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے اُس شخص سے پوچھا : کہاں کے رہنے والے ہو؟ کہا : مُلْکِ شام سے ہوں۔ فرمایا : مُلْکِ شام میں کس جگہ سے؟ عرض کیا : بیت المُقَدَّس کے قریب۔ اِمام زین العابدین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے پھر پوچھا : کیا تم نے تورات و انجیل پڑھی ہے؟ اس نے عرض کیا : جی ہاں! پڑھی ہے۔ اب امام زین العابدین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے اس کے سُوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا :  اے شامی! میرا جواب یاد کر لو!  تم مجھ سے رِوایَت نہیں کرو گے مگر صِرْف حق بات۔ کعبہ شریف کا طواف یُوں شُروع ہوا کہ جب اللہ پاک نے فرشتوں کو بتایا کہ میں زمین میں اپنا خلیفہ (یعنی حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام) کو بنانے والا ہوں ، اس پر فرشتوں نے یُوں ظاہِر کیا کہ ہم خلافت کے زیادہ حق دار ہیں ، اس پر اللہ پاک نے ارشاد فرمایا :

قَالَ اِنِّیْۤ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(۳۰)  (پارہ1 ، سورۃالبقرۃ : 30)                                              

ترجمہ کنزُ العِرفان : فرمایا : بے شک میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔

       اللہ پاک کا یہ اِرْشاد سُن کر فرشتوں کو لگا کہ شاید ہماری اِس بات سے اللہ پاک ہم سے ناراض ہے ، چنانچہ اب فرشتوں نے عرشِ الٰہی کی پناہ لی ، اپنے چہرے اُوپر اُٹھائے ، عاجزی کی ، روئے اور 7 سال تک عرشِ الٰہی کا طواف کرتے رہے ، آخر اللہ پاک نے ان کی طرف نظرِ رحمت فرمائی اور عرش کے نیچے اِن کے لئے 4ستونوں والا ،  زَبَرجَد کا ایک گھر