Book Name:Achi Aur Buri Mout

گوشت کھا رہا ہو گا۔ ان میں سے پہلا شخص جس کے سر پر انگاروں کا صندوق لٹک رہا ہو گا ، اس کے بارے میں جہنمی کہیں گے : اس بدبخت کو کیا ہوا؟ اس نے تو ہماری تکلیف میں اضافہ کر دیا ہے ، وہ بدنصیب شخص جواب دے گا : میں اس حال میں مَرا کہ میری گردن پر لوگوں کے اَموال کا بوجھ (یعنی قرض) تھا۔ دوسرا شخص جو اپنی آنتیں کھینچتا ہو گا ، اس کے متعلق جہنمی کہیں گے : اس بدبخت کا کیا معاملہ ہے کہ یہ بھی ہماری تکلیف کو بڑھاتا ہے؟ وہ بدنصیب کہے گا : میں کپڑوں کو پیشاب سے بچانے کی پرواہ نہیں کرتا تھا۔

اسی طرح جہنمی تیسرے شخص کے متعلق بات کریں گے ، یہ وہ ہے جس کے منہ سے خون اور پیپ بہہ رہی ہو گی ، یہ کہے گا : میں  بُری باتوں کی طرف متوجہ ہو کر لذَّت اُٹھاتا تھا۔ چوتھا شخص جو اپنا گوشت کھا رہا ہو گا ، وہ کہے گا : میں غیبت کر کے لوگوں کا گوشت کھاتا اور چغلی کرتا تھا۔ ([1])

نفس یہ کیا ظُلْم ہے ، جب دیکھو تازہ جُرْم ہے    ناتواں کے سَر پہ اتنا بوجھ بھاری واہ واہ

یعنی اے نفس! یہ کیا ظُلْم کرتے ہو کہ ہر وقت گُنَاہوں میں مَصْرُوف رہتے ہو ، میں کمزور اور ناتواں ہوں ، تم مجھ پر اتنا بوجھ لادتے چلے جا رہے ہو...!!

اے عاشقانِ رسول ! موت کسی بھی وقت آ سکتی ہے ، لہٰذا جھٹ پٹ (یعنی فورًا) گُنَاہوں سے توبہ کر کے ، نیکیاں کرنے اور موت کے بعد والی زِندگی کےلئے تیاری شروع کر دینی چاہئے کہ جو نیکیوں میں مَصْرُوف رہے ، موت اور قبر وآخرت کے مُعَاملات سے ڈرتا رہے ، اللہ پاک  اور اس کے پیارے حبیب ، دلوں کے طبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو


 

 



[1]...حلیۃ الاولیاء ،  جلد : 5 ، صفحہ : 190 ، رقم : 6786۔