Book Name:Achi Aur Buri Mout

راضِی کرنے کی ہر دَم کوشش کرتا رہے ، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! اُس کی اچھے حال میں موت آنے ، قبر وآخرت کے مُعَاملات میں آسانی ہونے اور اللہ پاک کی رحمت ، اس کے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی شفاعت سے آخرت میں نجات پا کر جنّت میں پہنچ جانے کی پختہ اُمِّید ہے۔ اللہ پاک نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا :

اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَیْهِمُ الْمَلٰٓىٕكَةُ اَلَّا تَخَافُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَبْشِرُوْا بِالْجَنَّةِ الَّتِیْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ(۳۰) (پارہ24 ، سورۃحم السجدۃ : 30)                                                         

ترجمہ کنزُ العِرفان : بیشک جنہوں نے کہا : ہمارا رب اللہ ہے پھر(اس پر) ثابت قدم رہے ان پر فرشتے اترتے ہیں (اور کہتے ہیں) کہ تم نہ ڈرو نہ غم کرو اور اس جنت پر خوش ہو جاؤ جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا۔

اِبْنِ عَسَاکِر کی رِوایت ہے کہ جب حضرت ابو عبد اللہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے والِدِ محترم کی وفات ہوئی ، انہیں غسل دینے کے لئے تخت پر لٹایا گیا تو وہ ہنسنے لگے ، چنانچہ لوگوں کو شُبہ ہوا کہ شاید یہ زِندہ ہیں ، لہٰذا ڈاکٹر کو بلایا گیا ، اس نے خوب اچھی طرح مُعائِنہ کر کے بتایا : یہ واقعی وفات پا چکے ہیں۔ چنانچہ دوبارہ انہیں تخت پر لِٹا کر غسل دینے لگے تو یہ پھر ہنسنے لگے ، کئی بار ایسا ہی ہوا ، آخر مشہور باکرامت ولی ، حضرت فضل حُسَین رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے انہیں غسل دیا اور نمازِ جنازہ پڑھ کر دَفن کر دیا۔ ([1])

حضرت ثابِت بُنَانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ روزانہ ایک بار ختمِ قرآنِ پاک فرماتے تھے ، آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ہمیشہ دِن کو روزہ رکھتے اور ساری رات عبادت کیا کرتے تھے ، جس مسجد کے قریب


 

 



[1]...شرحُ الصُّدُور ، صفحہ : 156۔