Book Name:Achi Aur Buri Mout

بارہا عِلمی تجھے سمجھا چکے                 مان یا مت مان آخر موت ہے

لوگ غفلت میں ہیں

اللہ پاک قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے :

اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَ هُمْ فِیْ غَفْلَةٍ مُّعْرِضُوْنَۚ(۱)  (پارہ17 ، سورۃالانبیا : 1)         

ترجمہ کنزُ العِرفان : لوگوں کا حساب قریب آ گیا اور وہ غفلت میں منہ پھیرے ہوئے ہیں۔

سُلطان العارِفِیْن ، حضرت سیدنا شیخ سلطان باہُو رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اے دُنیا کے طلب گار!  تُونے اللہ پاک کی محبت ، آخرت کی نعمتیں ، جنّت کی ہمیشہ رہنے والی خوشیوں بھری پُرسکون زِندگی کے بدلے دُنیا کی عارِضی ، فانی عیش و عِشْرت کو اپنا لیا ، تجھے یہ مشورہ اور تسلی کس نے دی کہ تُو نے ایسا نقصان  کا سودا کیا ، تیری یہ دُنیوی زِندگی کیا ہے؟ یہ تو ایسے گزر جائے گی جیسے پانی میں پتا سا (ایک قسم کی مٹھائی جو چینی سے بنتی ہے) گُھل جاتا ہے ، پھر تجھے تنگ وتاریک قبر میں لِٹا دِیا جائے گا جہاں تُو کروٹ بھی نہیں بدل سکے گا ، پھر مالکِ حقیقی یعنی اللہ پاک تجھ سے ایسا حساب طلب کرے گا جس میں مَعْمُولی سی بھی کمی بیشی نہیں ہوگی تجھے زندگی کے ایک ایک لمحہ کا حساب دینا پڑے گا۔ ([1])

اے عاشقانِ رسول !  غور فرمائیے! وہ کیسا بے بسی کا دِن ہو گا ، کیسی بےکسی ہو گی ، ہم کتنے لاچار ہوں گے جب مَلَکُ الْمَوت عَلَیْہِ السَّلَام تشریف لائیں گے ، سانس اٹکے گی ، آخری ہچکی آئے گی اور رُوح جسم سے جُدا ہو جائے گی۔ آہ! اس دِن نہ کسی بادشاہ کی بادشاہی اسے بچا سکے گی ، نہ کسی غریب کی غُربت پر تَرْس کھایا جائے گا ، نہ کسی کا زور چل سکے گا ، نہ کسی


 

 



[1]...ابیاتِ باہُو ، صفحہ : 325 ، ملخصاً۔