Book Name:Achi Aur Buri Mout

قیامت ٹُوٹے گی...؟؟ اللہ پاک قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے :

قَدْ خَسِرَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِلِقَآءِ اللّٰهِؕ-حَتّٰۤى اِذَا جَآءَتْهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً قَالُوْا یٰحَسْرَتَنَا عَلٰى مَا فَرَّطْنَا فِیْهَاۙ-وَ هُمْ یَحْمِلُوْنَ اَوْزَارَهُمْ عَلٰى ظُهُوْرِهِمْؕ-اَلَا سَآءَ مَا یَزِرُوْنَ(۳۱) (پارہ7 ، سورۃالانعام : 31)  

ترجمہ کنز العرفان : بیشک ان لوگوں نے نقصان اٹھایا جنہوں نے اپنے رب سے ملنے کو جھٹلایا یہاں تک کہ جب ان پر اچانک قیامت آئے گی تو کہیں گے : ہائے افسوس اس پر جو ہم نے اس کے ماننے میں کوتاہی کی اور وہ اپنے گناہوں کے بوجھ اپنی پیٹھ پر لادے ہوئے ہوں گے ۔ خبردار ، وہ کتنا برا بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں۔

حدیث شریف میں ہے کہ کافر جب اپنی قبر سے نکلے گا تو اس کے سامنے نہایت بھیانک اور بہت بدبودار صورت آئے گی ،  وہ کہے گی : تُو مجھے پہچانتا ہے؟ کافر کہے گا : نہیں۔ وہ بھیانک صُورت بولے گی : میں تیرا خبیث عمل ہوں ، دنیا میں تُو مجھ پر سوار رَہا ، آج میں تجھ پر سوار ہو جاؤں گا اور تجھے مخلوق میں رُسْوا کروں گا ، پھر وہ اس پر سوار ہوجائے گا۔([1])

عُلَما فرماتے ہیں : قیامت کے دن کافر کا تویہ حال ہو گاجبکہ دنیا میں کئے گئے برے اعمال مسلمان کے لئے بھی اُخروی نقصان کا سبب بن سکتے ہیں ، چنانچہ حدیثِ پاک میں ہے : رسولِ اکرم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : 4 آدمی ایسے ہیں کہ وہ جہنمیوں کی تکلیف میں اضافے کا سبب بنیں گے اور وہ کھولتے پانی اور آگ کے درمیان دوڑتے ہوئے ہلاکت و تباہی مانگتے ہوں گے ، اُن میں سے ایک پر انگاروں کا صندوق لٹک رہا ہو گا ، دوسرا اپنی آنتیں کھینچ رہا ہو گا ، تیسرے کے منہ سے پیپ اور خون بہہ رہے ہوں گے اور چوتھا اپنا


 

 



[1]...تفسیر طبری ، پارہ : 7 ، سورۂ اَنْعَام ، زیرِ آیت : 31 ، جلد : 5 ، صفحہ : 178۔