Baap Kay Huqooq

Book Name:Baap Kay Huqooq

جائے تو ایسی صورت میں اَولاد کیا  کرے؟آپ نے ارشاد فرمایا : والِدَین میں اگر  علیحدگی ہو جائے تو ایسی صورت میں اَولاد کو ماں اور باپ دونوں کے ساتھ اِنصاف کرنا چاہیے۔ اَولاد کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ طَلاق دینے کے بعد باپ ، باپ ہونے سے خارِج نہیں ہو جاتا بلکہ باپ ہی رہتا ہے ، لہٰذا باپ کے حقوق کی اَدائیگی ضروری ہے  ۔ چونکہ عام طور پر ماں بچوں پر حاوی ہوتی ہے اسی لیے ایسے موقع پر جوان بچے ماں کا ساتھ دے کر باپ کو  گھر سے نکال دیتے ہیں ۔ اِسی طرح بعض اوقات  علیحدگی کے بعد ماں  بچوں کو اپنے باپ سے مِلنے جُلنے سے روکنے کے لیے  اِس طرح کی دھمکیاں دیتی ہے کہ اگر اپنے باپ سے مِلنے گئے تو دودھ مُعاف نہیں کروں گی!ایسی صورت میں بچوں کو چاہیے کہ اپنی  ماں کا حکم نہ مانیں ، چُھپ کر باپ کے ساتھ تَعَلُّقات قائِم رکھیں اور اگر باپ کو پیسوں کی ضرورت ہو تو اُس کے لیے اپنی جیب اور تجوری کا مُنہ کُھلا رکھیں کہ اِس طرح کرنے سے اللہ پاک اُنہیں مالا مال کر دے گا ۔  لڑائی جھگڑے میں اگر ماں حق پر تھی اس کے باوجود باپ نے غُصّے میں طَلاق دے ڈالی تب بھی اَولاد کو باپ کے ساتھ حُسنِ سُلُوک سے پیش آنا چاہیے ورنہ قیامت کا  دِن تو دُور کی بات ہے ماں باپ کے نافرمان کو دُنیا ہی میں سزا دے دی جاتی ہے ۔  

اَلْحَمْدُلِلّٰہ مُعاشرے میں ایسے قابلِ تحسین بچے  بھی ہیں جو ماں باپ میں علیحدگی ہونے کے بعد فَساد سے بچنے کے لیے  ماں سے   چُھپ چُھپ کر باپ کی مالی مدد کرتے اور عِلاج  مُعَالجے کے اَخراجات اُٹھاتے ہیں۔ ماں کو بھی چاہیے کہ اگر طَلاق وغیرہ ہوجائے تو دِل بڑا رکھے اور اَولاد کو باپ کی نافرمانی کے گناہ پر نہ اُبھارے بلکہ ہو سکے تو اَولاد کو یہ سمجھائے کہ میرے اور تمہارے والِد کے درمیان جو کچھ ہوا اس سے