Book Name:Deeni Talaba Per Kharch Kejiye
وَ اَمَّا السَّآىٕلَ فَلَا تَنْهَرْؕ(۱۰) (پ۳۰ ، الضحی : ۱۰)
ترجمۂ کنز العرفان : اور کسی بھی صورت مانگنے والے کو نہ جھڑکو۔
یعنی اے حبیب! جب آپ کے درِ دولت پر کوئی سُوالی آ کر کچھ مانگے تو اسے کسی بھی صورت نہ جھڑکیں بلکہ اسے کچھ دے دیں یا حُسنِ اَخلاق اور نرمی کے ساتھ اس کے سامنے نہ دینے کا عذر بیان کردیں۔
(خازن ، الضحی ، تحت الآیۃ : ۱۰ ، ۴ / ۳۸۸ ، مدارک ، الضحی ، تحت الآیۃ : ۱۰ ، ص۱۳۵۷ملتقطاً)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! غور کیجئے ! ہمارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سیدالانبیاء ، نبیوں کے سردار ، کونین کے والی اور وجہِ تخلیقِ کائنات ہیں ، لیکن اِ س کے با وجود آپ کا اندازِ مبارک یہ تھا کہ آپ اپنے پاس مال ِ دنیا کو نہیں رہنے دیتے تھے خود بھوکے رہ کر اوروں کو کھلانا آ پ کا طریقہ رہا ہے ، اپنا مال ہو یا آپ کو تحفے میں دیا گیا مال ہو بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ نبیِّ کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا سارا مال دین کے لئے وقف تھا تو یہ غلط نہ ہو گا کیونکہ ا نبیائےکرام عَلَیْہِ السَّلَام نے کسی کو دینارو درہم کا وارث نہیں بنایا جیسا کہ
مفسرِ قرآن حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ ایک حدیث کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں : بعض انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام تارِكُ الدُّنْیاتھے ، جنہوں نے کچھ جمع نہ کیا جیسےحضرت یحییٰ وعیسیٰ عَلَیْہِمَا السَّلَام اور بعض نے بہت مال رکھا جیسے حضرت سلیمان و داؤد عَلَیْہِمَا السَّلَام لیکن کسی نبی کی مالی میراث نہ بٹی ، ان کا چھوڑا ہوا مال دین کے لیےوقف ہوتا ہے۔ (مرآۃ المناجیح ، ۱ / ۱۹۹)