Book Name:Achi Aur Buri Lalach

جَمَاعَت  ہے ، ان پر بھلا میں کیسے اور کس طرح بددعا کرسکتا ہوں ؟ لیکن اس کی قوم نے رو رو کر اور گِڑگِڑا کر اس طرح اِصرار کیا کہ اس کو کہنا پڑا کہ اِستخارہ کرلینے کے بعد اگر مجھے اجازت مل گئی تو بددعا کردوں گا۔ جب اِستخارے میں بددعا کی اجازت نہیں ملی تو اس نے صاف صاف جواب دے دیا کہ اگر میں بددعا کروں گاتو میری دنیا و آخرت دونوں برباد ہوجائیں گی۔ اب کی بار اس کی قوم نے بہت سے قیمتی تحائف اس کے سامنے رکھے اور بددعا کرنے پر بے پناہ اِصرار کیا۔ یہاں تک کہ بَلْعَمْ بِنْ بَاعُوْرَاء پر حِرْص و لالچ کا بھوت سوار ہو گیا اور وہ مال کے جال میں پھنس کر ان کی خواہش پوری کرنے پر تیّار  ہوگیا اور اپنی گدھی پر سوار ہو کر بددعا کے لئے چل پڑا۔ راستے میں بار بار اس کی گدھی ٹھہر جاتی اور منہ موڑ کر بھاگ جانا چاہتی مگر یہ اس کو مار مار کر آگے بڑھاتا رہا۔ یہاں تک کہ گدھی کو اللہ پاک نے بولنے کی طَاقَت عَطا  فرمائی اور اس نے کہا : اَفْسَوس! اے بلعم ! تُو کہاں اور کدھر جا رہا ہے؟ دیکھ! میرے آگے فرشتے ہیں جو میرا راستہ روکتے اور میر امنہ موڑ کر مجھے پیچھے دھکیل رہے ہیں۔ اے بلعم! تیرا بُرا ہو کیا تُو اللہ کے نبی اور مُومِـنِیْن  کی جَمَاعَت  پر بددعا کرے گا؟ مگر بَلْعَمْ بِنْ بَاعُوْرَاء کی آنکھوں پر لالچ کی پٹی بندھ چکی تھی ، لہٰذا وہ گدھی کے خبردارکرنے کے باوجودبھی واپس نہیں ہوااور’’حُسْبَان‘‘ نامی پہاڑ پر چڑھ کر  بلندی سے حضرتِ سیّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے لشکروں کو بغور دیکھتے ہوئے بددعا کرنے لگا۔ لیکن خدا کی شان دیکھئے کہ وہ بددعا تو حضرتِ سیّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے لئے کرتا مگر اس کی زبان پر اس کی اپنی قوم کے لئے بددعا جاری ہوجاتی۔ یہ دیکھ کر کئی مرتبہ اس کی قوم نے ٹوکا کہ اے بلعم! تم تو