Book Name:Hazrat Usman-e-Ghani

  صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                             صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیاری پیاری اسلامی بہنو! اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ماہِ ذُوالْحِجَّۃِ الحرام رحمتیں بانٹ رہا ہے ، اسی ماہ کی 19 تاریخ  کو خلیفۂ اعلیٰ حضرت علامہ مولانا سید مفتی محمد نعیم الدین مُرادآبادی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا عرسِ پاک ہے۔ آپ بہت بڑےعالِم ، مفتی اور ولی تھے۔ آئیے !آپ کی ایک کرامت سنتی ہیں ، چنانچہ

صاحبِ خزائن العرفان کی کرامت

حضرتِ مولانا منظور احمد صاحِب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنا آنکھوں دیکھا  حال بیان فرماتے ہیں : علامہ مولاناسیِّد مفتی محمد نعیم الدّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا روزانہ کا معمول تھا کہ نَماز محلے کی مسجِد میں جماعت سے ادا فرماتے ، آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مسجِد جانے سے پہلے ہی ایک چار(4) فٹ کے برتن میں چائے کا سامان ڈال دیا جاتا اور آگ جلا دی جاتی۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ جب نَماز پڑھ کر واپس تشریف لاتے ، چائے(Tea) تیاّر ہو جاتی۔ آپ بیٹھک میں تشریف فرما ہوجاتے اور دیکھتے ہی دیکھتے عقیدت مندوں کی اچّھی خاصی بھیڑ جمع ہو جاتی۔ عام طور  پر  پچاس(50) سے دوسو(200) آدمیوں تک کاہجوم ہوتا اور کبھی کبھی تو آنے والوں کی اتنی کثرت ہوتی کہ بیٹھک اور باہَری صحن دونوں میں بِالکل جگہ نہ رہتی۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے تشریف رکھتے ہی خُدّام چائے سے بھرا ہوا ایک کپ ، تھالی میں لگا کر چائے کی پیالی پرایک بسکٹ رکھ کر آپ کی خدمت میں پیش کرتے۔ آپ وہ پیالی اپنے ہاتھ مبارَک سے اُٹھا کر اپنی سیدھی طرف بیٹھنے والے کو دے دیتے ، اِسی طرح چار(4) چھ(6) پیالیاں خود تقسیم فرماتے ، بَقِیَّہ پورے مجمع کو خُدّام اِسی طرح ایک ایک بسکٹ اور ایک ایک پیالی چائے تقسیم کرتے ، ایک پیالی چائے اور ایک بسکٹ کے ساتھ آپ بھی کھالیا کرتے ۔ گویا یہ صبح کا ناشتہ ہوتا تھا۔