Book Name:Jald Bazi Kay Nuqsanat

پڑھتی ہے اورجو پڑھتے ہیں اُن میں بھی بعض نادان جلد بازی کی وجہ سے اپنی نَمازیں برباد کربیٹھتے ہیں۔  ایسوں کو نماز کا چورقرار دیا گیا ہے ، چُنانچہ

نماز کا چور

محبوبِ رَحمٰن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : سب سے بَدتَر چور وہ ہے جو اپنی نَماز میں چوری کرتا ہے۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عَرض کی : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! کوئی شخص اپنی نَماز میں کس طرح چوری کرسکتا ہے؟تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : وہ اس کے رُکوع و سُجود پورے نہیں کرتا۔ یا اِرشاد فرمایا : وہ رکوع و سجود میں اپنی پیٹھ سیدھی نہیں کرتا۔  (مسند احمد ، مسند ابی سعید خدری ، ۴ / ۱۱۲ ، حدیث : ۱۱۵۳۲)

                             حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے اس حدیثِ پاک کے تحت جو فرمایا  ہے اس کا خلاصہ یہ ہے : نماز کا چور بدترین چور اس لیے ہے ، کیونکہ مال کا چور اگر سزا پاتا ہے تو کچھ نفع (فائدہ)بھی اُٹھا لیتا ہے مگر نماز کا چور سزا پوری پائے گا نفع(فائدہ) کچھ نہیں اُٹھاتا۔ مال کا چور بندے کا حق مارتا ہے جبکہ نماز کا چوراللہپاک کا حق مارتا ہے۔ مال کا چوریہاں سزا پاکر عذابِ آخرت سے بچ جاتا ہے مگر نماز کے چور میں یہ بات نہیں۔ مال کے چور کو بعض صورتوں میں مالک معاف کرسکتا ہے لیکن نماز کے چور کی معافی کی کوئی صورت نہیں۔ (مرآۃ المناجیح ، ۲ / ۷۸ ملخصاً)

پیاری پیاری اسلامی بہنو!معلوم ہوا!رکوع  وسجود میں کوتاہی کرنا نماز میں چوری ہےاور جلدی جلدی نماز پڑھنا اس  طور پر کہ رکوع و سجود پوری طرح ادا نہ ہوں یہ ہرگز ہرگز فخرو کمال کی بات نہیں بلکہ باعثِ تشویش ہے۔ یاد رکھئے!نماز اللہ پاک کے مقرر کئے ہوئے فرائض میں سے ایک