Book Name:Jald Bazi Kay Nuqsanat

وَ كَانَ الْاِنْسَانُ عَجُوْلًا(۱۱)   (پ۱۵ ، بنی اسرائیل : ۱۱)

جیسے وہ بھلائی کی دعا کرتا ہے اور آدمی بڑا جلد باز ہے۔

جلد بازی کی مَذَمَّت

                                                بیان کردہ آیتِ مُقدّسہ کے تحت تفسیر صِراطُ الْجِنان میں لکھا ہے : اس آیت کے آخر میں فرمایا گیا کہ آدمی بڑا جلد باز ہے۔ اسے سامنے رکھتے ہوئے دیکھا جائے توہمارے مُعاشرے میں لوگوں کی ایک تعداد ایسی نظر آتی ہے جو دینی اور دنیوی دونوں طرح کے کاموں میں نامطلوب جلد بازی سے کام لیتے ہیں ، جیسے وضو ، نماز و تراویح اور ارکانِ حج کی ادائیگی ، تلاوتِ قرآن ، روزہ ، قربانی ، دعا کی قبولیت ، بد دُعا کرنے ، کسی کو گناہگار قرار دینے ، کسی کے خلاف بد گمانی کرنے ، دنیا طلب کرنے اورنہ ملنے پر شکوہ  کرنے ، رائے قائم کرنے ، کسی سے جھگڑا مول لینے ، کسی پرغصہ نافذ کرنے ، کسی کے خلاف یا کسی کام سے متعلق فیصلہ کرنے ، گاڑی سے اُترنے یا چڑھنے اورسڑک پار کرنے وغیرہ بے شمار  دینی اور دُنیوی کاموں میں لوگ جلد بازی کرتے ہیں ، جس کے نتیجے میں بعض اوقات (Sometimesلوگوں کی عبادات ہی ضائع ہوجاتی ہیں اور کبھی و ہ دنیوی معاملات میں بھی شدید نقصان سے دوچار ہو جاتے ہیں اور ان کے پاس ندامت اور پچھتاوے کے سوا کچھ باقی نہیں رہتا۔      (تفسيرصراطُ الجنان ، پ۱۵ ، بنی اسرائیل ، تحت الآیۃ : ۱۱ ، ۵ / ۴۲۸ملخصاً)

آئیے!اس بارے میں 2 احادیثِ پاک اور 2 بزرگانِ دِین کے اقوال سنئے اور جلد بازی کی آفات  و  نقصانات سے خود کو بچانے کی کوشش کیجئے ، چنانچہ

حضرت عبدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں : رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےشیخ