Book Name:Hazrat Musa Ki Shan o Azmat
یہی مُعْجِزَہ اُس پتھر کے ملنے کی تاریخ ہے۔
اللہ پاک نے اِس واقعہ کا ذِکْر قرآنِ مجید میں اِس طرح بیان فرمایا :
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ اٰذَوْا مُوْسٰى فَبَرَّاَهُ اللّٰهُ مِمَّا قَالُوْاؕ-وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹)
(پ۲۲ ، الاحزاب : ۶۹)
ترجمۂ کنزُ العِرفان : اے ایمان والو!اُن لوگوں جیسے نہ ہونا جنہوں نے موسیٰ کو ستایا تو اللہ نے موسیٰ کااُس شے سے بَری ہونا دکھا دیا جو اُنہوں نے کہا تھا اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وَجاہت والا ہے۔
دوسرامُعْجِزَہ “ میدانِ تِیْہ “ میں اِسی پتھر پر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنا عصا مار دیا تھا تو اُس میں سے بارہ (12)چشمے جاری ہو گئے تھے جس کے پانی کو چالیس(40) سال تک بنی اِسرائیل میدانِ تِیْہ میں اِستعمال کرتے رہے۔
پارہ 1 سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ کی آیت نمبر 60 میں اِرشاد ہوتا ہے :
فَقُلْنَا اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْحَجَرَؕ- (پ۱ ، البقرۃ : ۶۰)
ترجمۂ کنزُ العِرفان : ہم نے فرمایا کہ پتھر پر اپنا عصا مارو ،
(اِس آیتِ کریمہ)میں “ پتھر “ سے یہی پتھر مُراد ہے۔ (عجائب القرآن مع غرائب القرآن ، ص۲۹)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ربِّ کریم نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کو اوربھی کئی معجزات عطا فرمائے تھے۔ جن کا ذِکْر قرآنِ کریم میں بھی بیان ہوا ہے۔ آئیے!پہلے ہم حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کے عصا(لاٹھی) مبارَک کے تَعَلُّق سے آپ کے 3 معجزات کے بارے میں سُنتے ہیں ،