Book Name:Hazrt e Abduallah Bin Mubbarak Or Ulama ki Khidmat

علاج نہیں تھا ، اُس دَور کے طبیبوں(ڈاکٹروں) کے پاس کوڑھ کے مرض کا علاج نہیں تھا اور ان کے پاس موت کا کوئی علاج نہیں تھا۔ ان تین چیزوں کے علاج سے وہ عاجز تھے ، اس وقت اللہ کریم نے حضرت عیسٰی   عَلَیْہِ السَّلَام  کو بھیجا اور انہیں جو معجزات عطا فرمائے ان میں سے ایک یہ تھا کہ حضرت عیسٰی   عَلَیْہِ السَّلَام   پیدائشی اندھے کے لئے دعا فرماتے تو اللہ  کریم اسے بینائی عطا فرما دیتا ، حضرت عیسٰی   عَلَیْہِ السَّلَام   کوڑھ کے مریض کے جسم پر ہاتھ پھیرتے تو شفا دینے والا ربِّ کریم اُسے بھی شفا عطا فرمادیتا اور حضرت عیسٰی   عَلَیْہِ السَّلَام  نے اللہ پاک کی دی ہوئی طاقت سے مُردوں کوبھی زندہ فرمادیا۔

اسی طرح ہر نبی کو اُس دَور کے ماحول کے مُطابِق اور اس کی قَوم کے مِزاج اور طبیعت کے مُناسِب معجزات عطا ہوئے ۔ پھر جب ہمارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ   تشریف لائے تو وہ زبان و کلام کا دَور تھا ، عرب کے لوگ بڑے فصیح و بلیغ(یعنی بڑی روانی کے ساتھ حسبِ موقع زبردست گفتگو کرنے والے ) لوگ تھے اوراِنہیں اپنی زبان پر بڑا ناز تھا۔ لیکن جب اُن کے سامنے مصطفےٰ کریم   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ   نے قرآنِ پاک کی آیات تلاوت فرمائیں ، تو وہ لوگ حیران ہو گئے ، قرآنِ پاک کا مقابلہ کرنے سے عاجز آگئے اور ماننے پر مجبور ہوگئے کہ یہ کسی بَشَر(یعنی انسان) کا کلام نہیں ہے۔ خود اللہ پاک نے اپنے حبیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی زبان میں ایسی فصاحت و بلاغت(یعنی خُوش بیانی) رکھی کہ جس کی مثال نہیں ملتی۔ اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   فرماتے ہیں :

میں نِثار تیرے کلام پر ، مِلی یُوں تو کِس کو زَباں نہیں

وہ سُخن ہے جِس میں سُخن نہ ہو ، وہ بَیاں ہے جس کا بَياں نہيں