Book Name:Shetan Ki Insan Se Dushmani
بڑے برتن میں گرم کررہا تھا ۔شیطان نے شِیرے میں اُنگلی ڈال کر تھوڑاسا شِیرہ نکالا اور اُسے دیوار پر لگاتے ہوئے بولا:اب دیکھنا یہ شہر کیسے تباہ ہوتا ہے،چنانچہ دیوار پر لگے ہوئے شِیرے پر مکھیاں آکر بیٹھیں،مکھیوں کا ہجوم دیکھ کر ایک چھپکلی اُن پرجھپٹنے کے لئے دِیوار پر چڑھی۔حلوائی کی ایک بِلّی تھی، اُس بِلّی نے چھپکلی کو دیکھا تو وہ اُس پر جھپٹنے کے لئے تیّار ہوگئی،دو (2)سپاہی بازار سے گُزررہے تھے جن کے ساتھ اُن کا کُتّا بھی تھا،کُتّے نے بِلّی کو دیکھا تو ایک دم اُس پر حملہ کردیا،بِلّی نے بھاگنے کے لئے چھلانگ لگائی تو سیدھی شِیرے کے برتن میں جاگِری اور مرگئی۔حلوائی نےاپنی بِلّی کومرتے دیکھا تو کُتّے کو مار ڈالا،یہ منظر دیکھ کرسپاہیوں نے حلوائی کوہلاک کردیا۔حلوائی کے عزیزوں کو پتہ چلا تو اُنہوں نے سپاہیوں کو مار ڈالا،جب لشکرکو اپنے دو(2)سپاہیوں کی موت کا عِلْم ہوا تو لشکر نے (غُصّے میں)آکر پورےشہر کو تباہ و بربا کردیا۔(شیطان کی حکایات،ص۱۵۰ملخصاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اےعاشقانِ رسول!بیان کردہ واقعے میں جو سبق ہمارے لئے موجود ہے، وہ یہی ہے کہ ہم خود بھی جھگڑوں سے بچیں اور دوسروں کو بھی اس شیطانی کام سے روکنے کی کوشش کریں، کیونکہ بسا اوقات صرف غلط فہمی کی بنیاد پر بہت سے جھگڑے وجود میں آتے ،کئی گھر بلکہ کئی خاندان اُجڑ جاتے ہیں،اس لئے اگر کوئی ہمیں لڑوانا بھی چاہے تو ہمیں چاہیے کہ ہم اس کو اس کے ناپاک ارادے میں کامیاب نہ ہونے دیں ۔
لڑناہے تو نفس و شیطان سے لڑئیے
لہٰذا ہمیں چاہئےکہ لڑائی جھگڑے سے بچتے ہوئےشیطان کے اس ہتھیارکو ناکام بنائیں اور اپنے