Book Name:Wah Kya Baat Gaus e Azam Ki

کرامت کی تعریف اور اس کا حکم

دعوتِ اسلامی کےمکتبۃ ُالمدینہ کی کتاب ”کراماتِ صحابہ“صفحہ 36 پر ہے کہ مومنِ مُتّقی سے اگر کوئی ایسی نادرُالوجود اور تَعَجُّب خیز چیز صادِر وظاہر ہوجائے جو عام طور پر عادتاً نہیں ہواکرتی تو اس کو کرامت کہتےہیں۔ اسی قسم کی چیزیں اگر انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  سے اعلانِ نبوّت کرنے سے پہلے ظاہر ہوں تو اِرْہاص اور اعلانِ نبوّت کےبعد ہوں تومعجزہ کہلاتی ہیں اوراگر عام مومنین سےاس قسم کی چیزوں کا ظُہُور ہوتو اُس کو معونت کہتے ہیں اورکسی غیرمسلم  سے کبھی اُس کی خواہش کے مُطابق اِس قِسَم کی چیز ظاہر ہوجائے تو اُس کو اِسْتِدراج کہاجاتاہے۔( النبراس شرح شرح العقائد ،اقسام الخوارق سبعۃ ، ص۲۷۲ ملخصاً)

صدرُالشَّریعہ،حضرت علّامہ مولانامُفتی محمدامجدعلی اعظمیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ کرامتِ اَوْلِیاء حق ہے، اِس کا مُنکِر (انکار کرنے والا)گمراہ ہے۔(بہارِ شریعت،حصہ اول،۱/۲۶۸) کرامت کی بہت سی قسمیں ہیں، مثلاً مُردوں کو زندہ کرنا،اندھوں اور کوڑھیوں کو شِفا دینا، لمبی مسافتوں کو لمحوں میں طےکرلینا، پانی پر چلنا، ہواؤں میں اُڑنا، دل کی بات جان لینااور دُور کی چیزوں کو دیکھ لیناوغیرہ وغیرہ۔ 

       پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آپ نے سُناکہ کرامت کی کئی قسمیں ہوتی ہیں،مگر حضورغوثِ پاک  رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ پر یہ ربِّ کریم کاخاص فضل وکرم اور احسان  تھا کہ  اللہ پاک  نے آپ کو دیگراولیاءکرام سے بڑھ کرکرامات عطافرمائی  تھیں،آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہاللہپاک کی عطاسےکبھی مُردوں کوزندہ کردیتے تو  کبھی  اندھوں(Blinds)  کو بیناکر دیتے۔کبھی  کوڑھ کے مرض والوں کو شفاء دیتے تو کبھی بیماروں اور پریشان حالوں کی مدد فرماتے ۔کبھی  دُور  سےمددکےلئے بُلانے والوں  کی امداد فرماتے تو کبھی حاجت مندوں کی حاجت   پوری فرمادیتے۔کبھی کسی کےدل  میں آنے والےخیالات کوجان لیتے