Book Name:Faizan Rabi-ul-Akhir

                                                                                                                                                (وسائل بخشش مرمم ، ص ۵۵۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!پیرانِ پیر روشن ضمیر شیخ عبدُالقادِر جیلانی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ وہ عظیم ولی ہیں، جن کی ساری زندگی اللہ کریم کی عبادت اور مخلوقِ خدا کی خدمت میں گزری۔اللہ کریم نےآپ کو بے شمار خوبیوں سے نوازا تھا۔آئیے!سرکارِ بغداد،حضورِ غوثِ پاک کی ذات میں پائی جانے والی خوبیوں کی چندجھلکیاں ملاحظہ کیجئے،چنانچہ

اللہ کریم نے پیرِ لاثانی، شہبازِ لامکانی، غوثِ صَمَدانی،قطبِ ربّانی، شیخ عبدالقادر جیلانی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کواچھے اخلاق سے نوازا تھا،آپ ذکر و فکر میں مشغول رہتے،مخلوقِ خدا کی خیر خواہی کرتے، مہربان، شفیق اور مہمان نواز تھے،آپ بڑے سخی تھے،سوالی کو خالی ہاتھ نہ لَوٹاتے تھے،مسکینوں اور غریبوں پر بےحد شفقت فرماتے، کمزوروں کے ساتھ بیٹھا کرتے،بیماروں کی عِیادت فرماتے تھے،آپ کے اَصحاب میں سے کوئی حاضرِ خدمت نہ ہوتا تو اس کی خبرگِیری فرماتے،آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ساتھ رہنے والے کی عزت کرتے اور اس کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آتے، جب اُسے غم کی حالت میں دیکھتے تو اُس کے غم دُور فرما دیتے، آپ کے ساتھ رہنے والا ہر ایک یہی سمجھتا کہ وہی آپ کے نزدیک عزت والا ہے،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ہر رات دستر خوان بچھانے  کا حکم دیتے اورمہمانوں کے ساتھ کھانا تناوُل فرماتے،جب آپ کے پاس کوئی تحفہ(Gift) آتا تو حاضرین میں تقسیم کردیتے،تحفہ قبول فرماتے اور اس کا بدلہ عطا فرماتے،اپنے نفس کے لئے غُصّہ نہ کرتے تھے۔(بہجۃ الاسرار، ص ۱۹۹ تا۲۰۱ملتقطاً)،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی خاموشی آپ کے کلام سے زیادہ ہوتی تھی۔(قلائد الجواہر،ص۶)،سلام میں پہل فرمایا کرتے،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کبھی امیروں اور سرداروں کی تعظیم کے لئے کھڑے نہیں ہوئے اور نہ ہی وزیروں اوربادشاہوں کے دروازے پر