Kamalat-e-Mustafa

Book Name:Kamalat-e-Mustafa

کی راہ میں بھی دیا کرتے۔ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  ہمیشہ اس تھیلی کو اپنی کمر سے باندھے رہتے تھے یہاں تک کہ امیرُالمؤمنین حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی شہادت کے دن وہ تھیلی ان کی کمر سے کٹ کر کہیں گِر گئی۔(ترمذی،کتاب المناقب،باب مناقب لابی ہریرۃ،۵/۴۵۴، حدیث:۳۸۶۵)

3۔ حضرت بی بی اُمِّ سُلَیم رَضِیَ اللہُ عَنْہا کے پاس ایک بکری تھی۔انہوں نے اس کے دودھ سے گھی بنا کر ایک مشکیزے میں جمع کیا،جب  مشکیزہ بھر گیا تو کنیز کے ہاتھ وہ مشکیزہ رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں بھیج دیا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس کے ذریعے سالن بنائیں۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:ان کا مشکیزہ خالی کر  کے لوٹا دو ۔خالی مشکیزہ گھر پہنچا اور جب بی بی اُمِّ سُلَیْم رَضِیَ اللہُ عَنْہا نے دیکھا تو بڑی حیران ہوئیں کہ مشکیزہ ویسے کا ویسا بھرا ہوا ہے اور اس سے گھی بھی ٹپک  رہا ہے،کنیز سے پوچھا:کیا وہ مشکیزہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں نہیں لے گئی؟  اس نے کہا:میں نے ویسے ہی کیا جیسے آپ نے کہا تھا،چاہیں توآپ خود جا کر تصدیق(Verify) کر لیں۔ حضرت بی بی اُمِّ سُلَیْم رَضِیَ اللہُ عَنْہا بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی: میں نے آپ کی خدمت میں گھی کا مشکیزہ بھیجا،اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا، وہ مشکیزہ پہلے کی طرح بھرا ہوا ہے اور اس سے اسی طرح گھی ٹپک رہا ہے۔ تو نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: کیا تُو اس بات سے تعجب کرتی ہے؟ اللہ  پاک نے تجھے کھلایا ہے جس طرح تُونے اس کے نبی کو کھلایا،کھاؤ اور کھلاؤ۔ اُمِّ سُلَیْم رَضِیَ اللہُ عَنْہا کہتی ہیں:میں گھر آئی اور میں نے اس گھی کو مختلف پیالوں میں ڈال دیا اور کچھ گھی اس مشکیزے میں رہنے دیا، جس سے ہم نے ایک یا دو مہینے تک سالن بنایا۔(مجمع الزوائد، کتاب علامات النبوہ ،باب معجزاتہ فی الطعام و برکتہ فیہ،۸/۵۴۳، حدیث:۱۴۱۲۶)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد