Book Name:Taqat-e-Mustafa

  سے مقابلہ کی تاب نہ لاپاتا۔آئیے اسی بارے میں دو واقعات سنتی ہیں:

یزید بن رُکانہ سے مقابلہ

(1)                    بیان کےشروع میں ہم نے رُکانہ پہلوان کا واقعہ سنا تھا۔ اس کا ایک بیٹا جس کا نام یزید تھا وہ بھی مانا ہوا پہلوان تھا۔ ایک بار یہ تین سو بکریاں لے کر بارگاہِ نبوت میں حاضر ہوا اور کہا کہ اے محمد! آپ مجھ سے کُشتی لڑیئے۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا کہ اگر میں نے تمہیں پچھاڑ دیا تو تم کتنی بکریاں مجھے انعام میں دو گے؟ اس نے کہا کہ ایک سو بکریاں میں آپ کو دے دوں گا۔ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  تیار ہو گئے اور اس سے ہاتھ ملاتے ہی اس کو زمین پر پٹخ دیا اور وہ حیرت سے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا منہ تکنے لگا اور وعدہ کے مطابق ایک سو بکریاں اس نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو دے دیں۔ مگر پھر دوبارہ اس نے کُشتی لڑنے کے لئے چیلنج دیا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے دوسری مرتبہ بھی اس کی پیٹھ زمین پر لگا دی۔ اس نے پھر ایک سو بکریاں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو دے دیں۔ پھرتیسری بار اس نے کُشتی کے لئے للکارا۔آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس کا چیلنج قبول فرما لیا اور کُشتی لڑ کر اِس زورکے ساتھ اس کو زمین پر دے مارا کہ وہ چِت ہو گیا۔اس نے باقی ایک سو بکریوں کو بھی آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں پیش کر دیا۔مگر کہنے لگا کہ اے محمد! سارا عرب گواہ ہے کہ آج تک کوئی پہلوان مجھ پر غالب نہیں آ سکا،مگر آپ نے تین بار جس طرح مجھے کُشتی میں پچھاڑا ہے اس سے میرا دل مان گیا کہ یقیناً آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  خدا کے نبی ہیں، یہ کہا اورکلمہ پڑھ کر دامنِ اسلام میں آ گیا۔ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اُس کے مسلمان ہوجانے سے بے حد خوش ہوئے اور اس کی تین سو بکریاں واپس کر دیں۔ (زرقانی علی المواہب،الفصل الثانی فیما اکرمہ اللہ ...الخ ،۶/۱۰۳)