Book Name:Imam Malik Ka Ishq-e-Rasool

کی، دورانِ گفتگو ابو جعفر کی آواز کچھ بلند ہوئی تو حضرت امام مالک نے اس کو(نیکی کی دعوت دیتے ہوئے) فرمایا:اے امیرُالمؤمنین!اس مسجد میں اپنی آواز اونچی نہ کرو،کیونکہ اللہ پاک نے ایک جماعت کو ادب سکھاتے ہوئے ارشاد فرمایا:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ (پ۲۶،الحجرات:۲)  

تَرْجَمَۂ کنز العرفان:اے ایمان والو! اپنی آوازیں  نبی کی آواز پر اُونچی نہ کرو

دوسری جماعت کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا:

اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَهُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ (پ۲۶،الحجرات :۳)       

تَرْجَمَۂ کنز العرفان:بیشک جولوگ اللہ کے رسول کے پاس اپنی آوازیں نیچی رکھتے ہیں 

اور ایک قوم کی مَذمّت بیان کرتے ہوئے فرمایا:

اِنَّ الَّذِیْنَ یُنَادُوْنَكَ مِنْ وَّرَآءِ الْحُجُرٰتِ (پ۲۶،الحجرات :۴)  

تَرْجَمَۂ کنز العرفان:بیشک جو لوگ آپ کو حجروں  کے باہر سے پکارتے ہیں 

پھر حضرت امام مالک نے فرمایا:رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عزّت اب بھی اسی طرح ہے، جس طرح آپ کی ظاہری زندگی میں تھی۔ یہ سُن کر ابو جعفر خاموش ہو گیا۔

پھر خلیفہ ابوجعفر نے پوچھا:اے امام مالک!میں قبلے کی طرف منہ کر کے دعا مانگوں یا،رَسُولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی طرف متوجہ ہو کر؟ ارشاد فرمایا: تم کیوں حضورِ انورصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے منہ پھیرتے ہو حالانکہ حضورِ پاک تمہارے اور تمہارے والد حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کے قیامت کے دناللہ پاک کی بارگاہ میں وسیلہ ہیں لہٰذا  تم  نبیِّ اکرم عَلَیْہِ السَّلَامہی کی طرف متوجہ ہو کر آپ سے شفاعت مانگو، اللہ کریم آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی شفاعت قبول فرمائے گا۔(شفاء،القسم الثانی،الباب