Book Name:Islam Aik Zabita-e-Hayat He

نمبر23اور24میں ارشاد فرماتاہے:

وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ۱۵، بنی اسرائیل :۲۳۔۲۴)                                                                    

ترجمۂ کنزالعرفان:اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر تیرے سامنے ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپےکو پہنچ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے خوبصورت ، نرم بات کہنا۔ اور ان کے لیے نرم دلی سے عاجزی کا بازو جھکا کر رکھ اور دعا کر کہ اے میرے رب! تو ان دونوں پر رحم فرما جیسا ان دونوں نے مجھے بچپن میں پالا۔

مکتبۃ المدینہ کی کتاب”جنتی زیور“کے صفحہ نمبر92تا94پر لکھا ہے:(1)خبردار!خبردار! ہرگز ہرگز اپنے کسی قول و فعل سے ماں باپ کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہ دیں۔اگرچہ ماں باپ اولاد پر کچھ زیادتی(ظلم)بھی کریں مگر پھر بھی اولاد پر فرض ہے کہ وہ ہرگز ہرگز کبھی بھی اور کسی حال میں بھی ماں باپ کا دل نہ دکھائیں۔(2)اپنی ہر بات اور اپنے ہر عمل سے ماں باپ کی تعظیم و تکریم کرے اور ہمیشہ ان کی عزّت کا خیال رکھے۔(3)ہر جائز کام میں ماں باپ کے حکموں(Orders)کی فرمانبرداری کرے۔(4)اگر ماں باپ کو کوئی بھی حاجت ہو تو جان و مال سے ان کی خدمت کرے۔(5)اگر ماں باپ اپنی ضرورت سے اولاد کے مال وسامان میں سے کوئی چیز لے لیں تو خبردار!خبردار!ہر گز ہر گز بُرا نہ مانیں۔نہ اظہارِناراضی کریں بلکہ یہ سمجھیں کہ میں اورمیرا مال سب ماں باپ ہی کا ہے ۔

حدیث شریف میں ہے:حضورِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک شخص سے یہ فرمایا:اَنْتَ وَ مَالُکَ لِاَبِیْکَ یعنی تُو اور تیرا مال سب تیرے باپ کا ہے۔(ابن ماجہ،کتاب التجارات،باب ماللرجل من مال ولدہ