Book Name:Islam Aik Zabita-e-Hayat He

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                     صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

رشتے داروں کے حوالے سے اسلامی ضابطۂ حیات

پیاری پیاری اسلامی بہنو! جس طرح گھریلو رشتوں کے حوالے سے دینِ اسلام ہماری تربیت  و رہنمائی فرماتا اور ایک دوسرے کے حقوق کی رعایت کرنے کا درس دیتا ہے،اسی طرح رشتے داروں کے حوالے سے بھی اس مذہب میں ہمارے لئے رہنما اُصول و قوانین موجود ہیں۔

رشتے داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے حوالے سے اسلام ہمیں کیا حکم فرماتا ہے اور ہمیں ان کے ساتھ کس طرح کا رویّہ(Behaviour)رکھنا چاہئے۔آئیے!سنئے اور رشتے داروں کے ساتھ  اچھا سُلوک کرنے کی بھرپورکوشش کیجئے،چنانچہ

پارہ4سُوْرۃُ النِّسآء کی پہلی آیتِ مبارَکہ میں ارشادِ رحمٰن ہے:

وَ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْ تَسَآءَلُوْنَ بِهٖ وَ الْاَرْحَامَؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَیْكُمْ رَقِیْبًا(۱) !»*(پارہ:۴، النساء:۱)

تَرْجَمَۂ کنزالعرفان:اور اللہ سے ڈرو جس کے نام اجَمَۂ کنزالایمہا:جی ہاں،آپ  پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتوں (کو توڑنےسے بچو)بیشک اللہ تم پر نگہبان ہے۔

تفسیرِ نعیمی میں اس آیتِ کریمہ کے تحت لکھا ہے:مُسَلمانوں پر جیسے نماز،روزہ، حج،زکوٰۃ وغیرہ ضروری ہے،ایسے ہی اپنے قَرابت(رشتے)داروں کے حق اَدا کرنا بھی نہایت ضروری ہے۔مزید اِرشاد فرماتےہیں:اپنے عزیزوں،قریبوں پراچھا سُلُوک بہت ہی مُفید ہے،دُنیا میں بھی،آخرت میں بھی، اس سے زِندگی، موت، آخرت سب سنبھل جاتی ہے۔(تفسیرِ نعیمی ،۴/۴۵۶-۴۵۵ملتقطاً)

یادرکھئے:دادا،دادی،نانا،نانی،چچا،پھوپھی،ماموں،خالہ وغیرہ کے بھی کچھ حقوق ہیں۔

مکتبۃ المدینہ کی کتاب”بہشت کی کنجیاں“کے صفحہ نمبر 197پر لکھا ہے:رشتوں کو کاٹنا حرام اور