Book Name:Islam Aik Zabita-e-Hayat He

ہوگا،اللہ پاک کی قسم!وہ(کامل)مومن نہیں ہوگا۔عرض کی گئی کون؟یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!ارشاد فرمایا:وہ شخص جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے بے خوف نہ ہو۔(بخاری، کتاب الادب،باب اثم من لایامن جارہ بوائقہ ، ۴/ ۱۰۴، حدیث: ۶۰۱۶)

بیان کردہ احادیثِ مبارَکہ میں ان نادان اسلامی بہنوں کے لئے سبق ہے جو اپنے سُکون کی خاطر مختلف طریقوں سے اپنی ہمسائیوں کو  تکلیف دینے میں کوئی شرمندگی (Shame)یا حرج محسوس نہیں کرتیں،یقیناً ان کا یہ رویہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے کیونکہ اسلام تو پڑوسیوں کے حقوق کا سب سے بڑا علمبردار ہے اور ہمیں یہی تعلیم ارشاد فرماتا ہے کہ اپنے پڑوسی کے لئے وہی پسند کرو جو تم اپنے لئے پسند کرتی ہو چنانچہ

رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے:اس ذاتِ پاک کی قسم جس کے قَبضۂ قدرت ميں ميری جان ہے!بندہ اس وَقْت تک مؤمن نہيں ہو سکتا جب تک کہ اپنے پڑوسی يا  بھائی کے لئے وہی پسند نہ کرے جو اپنے لئے پسند کرتاہے۔( مسلم ،کتاب الاِیمان ، باب الدلیل علی ان من خصال الایمان…الخ،حدیث: ۴۵،ص۴۷)

اَلْحَمْدُلِلّٰہہمارے بزرگانِ دینرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی مبارَک زندگیاں اسلامی سانچے میں ڈھلی ہوئی ہوتی ہیں،یہی وجہ ہے کہ یہ حضرات اپنے پڑوسیوں کی خبر گیری کرنے میں ہمیشہ پیش پیش رہا کرتے ہیں۔آئیے! ترغیب کے لئے ایک ایمان افروز واقعہ سنتی ہیں، چنانچہ

خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہاورپڑوسیوں کے حقوق

مکتبۃ المدینہ کی کتاب”بہتر کون؟“کے صفحہ نمبر62 پر ہے: حضرت سَیِّدُنا خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اپنے پڑوسیوں کا بہت خیال رکھا کرتے ،ان کی خبر گیری فرماتے،اگر کسی پڑوسی کا انتقال