Book Name:Qiyamat Ki Alamaat

معاشرے میں نہیں پایا جارہا۔تنہائی ہو یا محفل، گھر ہو یا  بازار، شہر میں ہوں یا گاؤں میں ہر جگہ گناہوں کی بھرمار ہے۔ بلکہ اب تو گناہوں کی ایسی زیادتی ہے کہ خود کو گناہوں سے بچانا مشکل ترین کام ہوگیاہے۔قُرآنِ پاک کو مُزیّن و آراستہ کیا جانا بھی قیامت کی علامتوں میں سے بیان ہوا ہے ، آج قُرآنِ پاک کے غلاف کو، اس کے رحل کو، اس کی بائینڈنگ(یعنی اُوپری جِلد ) اور اوراق کو تو بہت سجایا جاتا ہے مگر اپنے کردار کو قرآنی اخلاق سے آراستہ کرنے والے کم ہوتے جار ہے ہیں، آج قُرآنِ پاک جہاں رکھا جائے اس جگہ کی بھی سجاوٹ کا خیال رکھا جاتا ہے لیکن دل، دماغ، فکر اور سوچ بھی قرآنِ پاک کی تعلیمات سے سج جائے اس کی طرف دھیان نہیں دیاجاتا۔ مردوں کا  عورتوں اور عورتوں کا  مردوں کی مشابہت کرنا بھی قیامت کی نشانی ہے،غور کیجئے! آج کون سا ایسا شعبہ اور کون سا ایسا کام ہے جس میں عورتیں مردوں کی اور مرد عورتوں کی نقالی نہیں کر رہے۔ افسوس! آج تو جس کام میں عورتوں کی زیادہ تعداد شریک ہو ،اسے ہی ترقّی کی علامت سمجھا جانے لگا ہے۔ بال کٹوانے، کپڑے پہننے ، بازاروں میں گھومنے، گاڑیاں چلانے، خَرِید و فَروخت کے شُعبہ جات، کھیلوں کے میدان، اَلْغَرَض!کون سی ایسی جگہ ہے جہاں عورتیں مردوں کی نقل کرتی ہوئی نظر نہیں آتیں، اسی طرح آج مردوں میں دیکھیں تو کنگن پہننے، عورتوں کی طرح لمبے بال رکھنے،عورتوں کی طرح ناک اور کانوں میں زیورات پہننے، سر پر ہئیربینڈ(Hair Band) لگانے،ہاتھوں اورپاؤں کومہندی سے رنگنے سمیت اور کئی کاموں کا رواج بھی بڑھتا دکھائی دیتاہے، حالانکہ ہمارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اسے قیامت کی علامات میں شمار کیا ہے اور اس سے منع بھی فرمایا ہے۔ اِسی طرح قِیامَت کی ایک نشانی یہ بھی بیان کی گئی کہ آدمی اپنے والدکی نافرمانی اور دوست احباب سے بھلائی کرےگا، اس کے نظارے بھی ہر سُو عام ہیں، بعض لوگوں کا رویّہ اپنے سگے باپ سے بہت سخت ہوتا ہے مگر اپنے دوستوں کے آگے بچھے چلے جاتے