Book Name:Ham Q Nahi Badltay

رنگ پکڑتاہے۔فی زمانہ ہمارےمعاشرےمیں گناہوں کےبڑھنے،اپنی اصلاح کی فکر نہ ہونےاور نیکیوں میں دل نہ لگنےاور موت سےغافل ہونےکی ایک وجہ بُری صحبت بھی ہے ،کیونکہ جب  ہماری دوستی (Friendship) ایسیوں کےساتھ ہوگی، جنہیں نہ اپنی آخرت  کی  کوئی فکر ہے اورنہ دوسروں کی تو ان کی صحبت میں رہ کر ہمیں بھی  وہ  رنگ چڑھےگااور یوں ہم اپنی اصلاح سےغافل ہوکر اپنے قیمتی لمحات کو فضولیات میں  گزاریں گی۔

       یادرکھئے!بُری صحبت انسان کوکہیں کانہیں چھوڑتی، بُروں کی صحبت میں بیٹھنا گویا آفتوں، بلاؤں اور مصیبتوں کےدروازے کھول دیتا ہے ۔یہی بُری صحبت انسان کووالدین کی نافرمانی کرنے، گھر والوں کےساتھ لڑنےجھگڑنے ،اپنے فائدے کےلئےدوسروں کو تکلیف دینے جیسےبرے کاموں کی طرف مائل کرتی ہے بُری صحبت کیسےکیسےگُل کھلاتی ہے،اس  کے بارےمیں ایک درد ناک  واقعہ سنتی ہیں:چنانچہ

بُری صحبت کا انجام

 شیخِ طریقت،امیرِ اَہلسُنّت،حضرت علّامہ مولانامحمد الیاس عطّارقادِرِی رَضَوِی ضِیائیدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہاپنی مایہ ناز کتاب ”نیکی کی دعوت“کےصفحہ نمبر290پرفرماتےہیں:پنجاب(پاکستان)کےایک  محلّےمیں ایک عجیب وغریب بدبُومحسوس ہونےلگی،عَلاقےوالوں کی خوب جُستجو کےبعد کہیں جا کر بدبُو کاسُراغ مِلا،وہ بدبُوایک بندگھر سےآرہی تھی۔چُنانچِہ پولیس کواطِّلاع دی گئی۔جب پولیس والے لوگوں کی موجودگی میں تالا توڑ کر گھر کے اندر داخِل ہوئے تو یہ دیکھ کر سب کے رونگٹے کھڑے ہوگئے کہ وہاں چارپائی پر ایک جوان آدمی کی لاش پڑی تھی اور اس کے بعض حصّے گل سَڑ چکے تھے اور ان میں کیڑے رِینگ رہے تھے۔یہ منظر دیکھ کر بچّوں سمیت کئی افرادبے ہوش ہوگئے۔تحقیق کرنے پر پتا چلا کہ یہ نوجوان محنت مزدوری کرنے کےلئےاِس عَلاقے میں آیا تھا،کرائے کےمکان میں رِہائش پذیر تھااور