Book Name:Ham Q Nahi Badltay

ہائےافسوس! میں نے اپنی دنیاآباد کی اور آخرت برباد کی اور اپنے پروردگارکی نافرمانی کرتا رہا، میں دنیا میں تو آبادی سے بربادی کی طرف منتقل ہونا پسند نہیں کرتا تو بروزِقیامت بغیر ثواب وعمل کے حساب و کتاب کیسےدوں گا؟اورعذاب کاسامنا کیسےکروں گا؟پھر اس نےایک زوردار چیخ ماری اورزمین پرگر گیا، جب اس کو حرکت دی گئی تو اس کی روح  پرواز کر چکی تھی۔(حکایتیں اور نصیحتیں ،ص۵۲)

پیاری پیاری اسلامی بہنو! سناآپ نےہمارےبُزرگانِ دِین کےنزدیک  غور و فکر (مُحاسبہ کرنے) کی اس قدر اہمیَّت تھی کہ نیک اعمال کرنےکےباجودبھی  اپنےنفس کی مخالفت کرتے اورگناہوں سے بچانےکی کوشش کرتےاوربارگاہِ الٰہی میں حاضری کاخوف دلاتےرہتے، ذراسوچئے! جب یہاللہ والےاس قدر اِسْتِقامت کےساتھ اپنامحاسبہ کرتےاورآخرت کےبارے میں غوروفکر کرتے تھے تو ہم گُناہ گاروں کو غور و فکر  کرنے کی کس قدر زیادہ ضرورت ہے۔آئیے! غور و فکر کی عادت بنانے کے لئے ایک اور واقعہ سنتی  ہیں :چنانچہ

شب وروز”غور و فکر“

       حضرت رابعہ بصریہرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہا کامعمول تھا کہ جب رات ہوتی اور سب لوگ سو جاتے تو اپنے آپ سےکہتیں ،اے رابعہ(ہوسکتا ہے کہ)یہ تیری زندگی کی آخری رات ہو ، ہوسکتا ہے کہ تجھے کل کا سورج دیکھنا نصیب نہ ہو ،اٹھ اور اپنے ربِّ کریم کی عبادت کر لےتاکہ کل قیامت میں تجھے ندامت  (Regret) کا سامنا نہ کرنا پڑے ، ہمت کر ، سونا مت ، جاگ کر اپنے رب کی عبادت کر  یہ کہنے کے بعد آپ اٹھ کھڑی ہوتیں اور صبح تک نوافل اداکرتی رہتیں ۔جب فجرکی نماز ادا کر لیتیں تواپنےآپ کو دوبارہ مخاطب کر کےفرماتیں،اےمیرےنفس!تمہیں مبارک ہو کہ گزشتہ رات تونے بڑی مشقت اٹھائی،لیکن یادرکھ! یہ دن تیری زندگی کاآخری دن ہو سکتا ہے۔یہ کہہ کر پھر عبادت میں مشغول ہو جاتیں اور جب