Book Name:Khush Qismat Kon

موقع کی مناسبت اور نوعیت کے اعتبار سے نیتوں میں کمی ،بیشی وتبدیلی کی جاسکتی ہے۔

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوںگی۔ ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسری اسلامی بہنوں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنےاوراُلجھنے سے بچوں گی۔صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئےپست آواز سے جواب دوں گی۔اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی۔ دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی، نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز  کہ  اِس کی اجازت نہیں ،جو کچھ سنوں گی، اسے سن   اور سمجھ   کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا   کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                     صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

       پیاری پیاری ا سلامی بہنو!آج ایک موضوع پر بڑی گفتگو کی جاتی ہےاوروہ  ہے خوش قسمت کون ؟ (Who is fortunate?)آج ہر ایک نےاپنی اپنی سوچ  کےمطابق خوش قسمتی کے کچھ معیار بنا رکھے ہیں،کوئی کہتی ہےجس کےپاس بہت مال ودولت ہےوہ بڑی خوش قسمت ہے کوئی کہتی ہےجس کا گھربڑا خوبصورت ہےوہ بڑی خوش قسمت ہے۔کوئی کہتی ہےجس کےرابطے زیادہ ہیں وہ بڑی خوش قسمت ہے ۔کوئی کہتی ہےجس کاایک بار بولنے  پر کام ہوجاتا ہےوہ بڑی خوش قسمت ہے۔توکوئی کہتی ہےجوبیرون ملک رہتی ہےوہ بڑی خوش قسمت ہے۔اَلْغَرَض! جتنے منہ اتنی باتیں، ہر ایک کے نزدیک خوش قسمتی کا معیار جدا ہے،آج ہم قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ جاننےکی کوشش کریں گی کہ آیا جن لوگوں کوہم خوش قسمت سمجھتی ہیں وہی  لوگ خوش قسمت ہیں یا حقیقت  کچھ اورہے ؟اے کاش کہ ہمیں سارا بیان اچھی اچھی نیتوں کےساتھ سننا نصیب ہوجائے۔