Book Name:Khush Qismat Kon

ہوگا۔ ربّ نے چاہا تو پُل صراط سے گزرنا بھی اس کےلیے آسان ہو جائے گا۔ ربّ نے چاہا تو وہ جہنم سے ہمیشہ کے لیے بچ کر جنت میں چلا جائے گا۔ اور یہ سب کچھ اس لیے ہوگا کہ وہ خوش نصیب اپنا ایمان دنیا سے سلامت لے کر جانے میں کامیاب ہوگیا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اپنے ایمان کی سلامتی کی فکر کریں۔ یاد رکھئے! گناہوں کی کثرت کو بُرے خاتمے کے اسباب میں بیان کیا گیا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیےکہ گناہوں سے بچیں اورنیک اعمال کی کثرت کرنے والےبن  جائیں اورہم بھی خوش قسمت لوگوں میں شامل ہونےکےلئےکمربستہ ہوجائیں،کیونکہ٭خوش قسمت  تووہ ہیںجوموت سے پہلے موت کی تیاری کرلیتےہیں۔٭ خوش قسمت  تو وہ ہیں جن سےان  کاربّ راضی ہے۔ ٭خوش قسمت  تو وہ ہیں  جنہیں قبر میں حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی پہچان نصیب ہوگی۔٭خوش قسمت   تووہ ہیں  جنہیں بروزِقیامت اللہکریم کی رحمت نصیب ہوگی۔٭خوش قسمت تو وہ ہیں جنہیں نامۂ اعمال  دائیں ہاتھ میں دیا جائےگا۔٭خوش قسمت  تو وہ  ہیں جنہیں  قیامت کےدن حساب وکتاب کاخوف نہیں ہوگا۔ ٭خوش قسمت تو وہ ہیں جنہیں حضورنبیِ کریمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی شفاعت نصیب ہوگی۔ ٭خوش قسمت تو وہ ہیںجن کی قبریں جنّتی باغ ہوں گی ۔٭خوش قسمت  تووہ ہیں  جنکی قبریں  نورِ مصطفٰےسے روشن ہوں گی۔٭خوش قسمت تو وہ ہیں جنہیں  جنت کی نعمتیں حاصل ہوں گی۔٭خوش قسمت تووہ ہیں جنہیں ایمان کی  سلامتی نصیب ہوگی۔آئیے!مل کر ربِّ کریم کی بارگاہ میں دُعا مانگتےہیں ۔

مِرے دل سے دنیا کی چاہت مٹا کر                               کر اُلفت میں اپنی فنا یا الٰہی

مِرا ہر عمل بس تِرے واسطے ہو                                            کر اِخلاص ایسا عطا یا الٰہی

(وسائل بخشش مرمم، ص ۱۰۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                     صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد