Book Name:Khush Qismat Kon

رسول کااللہاُسے باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں گے اور یہی ہے بڑی کامیابی۔

       ایک اور مقام پر فرمانِ خداوندی ہے:

فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَؕ-        (پ۴،آل عمران:۱۸۵)                                                          

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:جو آگ سے بچاکر جنت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہنچا۔

       اس آیتِ کریمہ کے تحت تفسیر صِراطُ الْجِنَان میں ہے:  معلوم ہوا کہ قیامت میں حقیقی کامیابی یہ ہے کہ بندے کو جہنم سے نجات دے کر جنت میں داخل کر دیا جائے جبکہ دنیا میں کامیابی فیِ نَفْسِہٖ کامیابی تو ہے لیکن اگر یہ کامیابی آخرت میں نقصان پہنچانے والی ہے تو حقیقت میں یہ خسارہ ہے اور خصوصا ًوہ لوگ کہ دنیا کی کامیابی کے لئے سب کچھ کریں اور آخرت کی کامیابی کیلئے کچھ نہ کریں وہ تو یقیناً نقصان ہی میں ہیں۔ لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ ایسے اعمال کی طرف زیادہ توجہ دے اور ان کے لئے زیادہ کوشش کرے جن سے اسے حقیقی کامیابی نصیب ہو سکتی ہے اور ان اعمال سے بچے جو اس کی حقیقی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔( تفسیرصراطُ الجنان،پ۴، آل عمران،الآیۃ:۱۸۵، ۲/۱۱۲ )

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو!واقعی صحیح معنوں میں خوش قسمت وہی ہے جو جہنم سے بچ جائے۔ حقیقی خوش قسمت وہی ہے جو جنت کے عالیشان باغات میں پہنچ جائے،حقیقی خوش نصیب وہی ہے جو اپنا ایمان دنیا سے سلامت لے کر جانے میں کامیاب ہو جائے ۔  سوچئے تو سہی کہ جو خوش نصیب اپنا ایمان دنیا سے سلامت لے کر چلا گیا ،اب شیطان سے اُسے کوئی خطرہ نہیں ہے۔  ربّ نے چاہا تو قبر میں بھی اس کےلیے آسانیاں ہوں گی۔ ربّ نے چاہا تو کل محشر کے دن بھی وہ امن میں