Book Name:Khush Qismat Kon

ہے اُسے چاہئے کہ صِلَہ ٔرِحمی کرے۔ (بخاری ، ۴/۱۳۶،حدیث: ۶۱۳۸)

٭قرآن وحدیث میں مطلقاً رشتہ داروں اور ذوِی القُربیٰ(یعنی قرابت والوں) کےساتھ حُسنِ سلوک کرنےکاحکم ہے۔(ردالمحتار، ۹/۶۷۸ ماخوذاً) ٭حُسنِ سلوک کرنےمیں والدین کا مرتبہ سب سے بڑھ کرہے۔(ردالمحتار ،۹ /۶۷۸ ملخصاً) ٭حُسنِ سلوک کی مختلف صورَتیں ہیں، ہَدِیّہ و تحفہ دینا اور اگر ان کو کسی کام میں مدد در کار ہوتو اِس کا م میں ان کی مدد کرنا،انہیں سلام کرنا، ان کی ملاقات کو جانا،ان کے پاس اُٹھنا بیٹھنا،ان سے بات چیت کرنا،ان کے ساتھ لُطف و مہربانی سے پیش آنا۔ (دُرَر، ۱/۳۲۳ ملخصاً) حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:(حُسنِ سُلُوک میں یہ بھی شامل ہے کہ)عام مسلمانوں سے ملاقات میں دوستی ظاہر کرے ،٭ان کی مزاج پُرسی کرے،٭ ان کے رَنج و غم میں شریک  رہے  ٭ان کی دعوت میں شرکت کرے ،٭ان کو اچھے لقب اور اچھے نام سے پکارے، ٭انہیں بھلائی سے یاد کرے ،٭ضرورت کے وقت اچھا مشورہ دے ،٭مصیبت کے وقت ان کے کام آئے ،(تفسیر نعیمی ،۱/۴۴۹ ملخصاً)٭ حضرت سیدناامام اعظم نےفرمایا: یادرکھو!اگر تم لوگو ں کے ساتھ حُسنِ سلوک سے پیش نہ آئے تو وہ تمہارے دشمن بن جائیں گےاگرچہ تمہارے ماں باپ ہی کیوں نہ ہوں۔(امام اعظم کی وصیتین، ص ۲۵۔)٭حضرت سیدناامامِ اعظمرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہنےفرمایا: جب تم لوگوں کے ساتھ اچھا برتاؤکروگے تو وہ تمہارے ماں باپ کی طرح ہو جائیں گے،اگرچہ تمہارے اور ان کے درمیان کوئی رشتہ ناطہ نہ ہو۔(امام اعظم کی وصیتیں،ص ۲۶)٭اولیاء ُاللہ اپنی بُرائیاں کرنے والوں بلکہ جان کے در پے رہنے والوں کے ساتھ بھی حُسْنِ سلوک کیاکرتےہیں۔(غیبت کی تباہ کاریاں،ص۳۴۲ ماخوذاً) ٭حُسْنِ سلوک کرنے سے اللہپاک کی رِضا حاصل ہوتی ہے۔٭حُسنِ سلوک لوگوں کی خوشی کا سبب ہے۔