Book Name:Imam Hussain Ki Ebadat

مختصروضاحت:اےرضا!میدانِ حشرمیںاللہ اوراس کےپیارےحبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم َجب اپنےعشاق اور دیوانوں پر فَضْل و کَرَم فرما رہے ہوں گے تو اس عالَم میں میری بے خودی کا عالَم کیسا ہو گا؟ بس میں تو سرکارِ والا تبار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کادامَن تھام لُوں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                    صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

      پیاری پیاری ا سلامی بہنو! حُصُولِ ثواب کی خاطِر بَیان سُننےسےپہلےاَچّھی اَچّھی نیّتیں کرلیتی ہیں۔فَرمانِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ’’نِیَّۃُ الْمُؤمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ‘‘مُسَلمان کی نِیَّت اُس کےعمل سے بہتر ہے۔(معجم کبیر،سہل بن سعد الساعدی…الخ، ۶ / ۱۸۵ ،حدیث:۵۹۴۲)

 مَدَنی پھول:نیک اور جائز کام میںجِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادہ،اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔

بَیان سُننےکی نیّتیں:

موقع کی مناسبت اور نوعیت کے اعتبار سے نیتوں میں کمی ،بیشی وتبدیلی کی جاسکتی ہے۔

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوںگی۔ ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسری اسلامی بہنوں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنےاوراُلجھنے سے بچوں گی۔صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئےپست آواز سے جواب دوں گی۔اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی۔ دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی، نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز  کہ  اِس کی اجازت نہیں ،جو کچھ سنوں گی، اسے سن   اور سمجھ   کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا   کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔