Book Name:Faizan e Sahaba O Ahle Bait

صحابَۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ اور اہلِ بَیْت رَضِیَ اللہُ عَنْہُم کی مَحَبَّت

منقول ہے : حضرت ابوبکر صدّیقرَضِیَ اللہُ عَنْہُ  جب اَمِیْرُالْمُؤمِنِین(یعنی مومنوں کے امیر) ، خَلِیْفَۃُ الْمُسْلِمِین(یعنی مسلمانوں کے خلیفہ)چُنے گئے تو رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے تَعَلُّق رکھنے کی وجہ سےآپرَضِیَ اللہُ عَنْہُ  اَہلِ بَیْتِ اَطہاررَضِیَ اللہُ عَنْہُم کابہت خَیال رکھا کرتے اوراَہْلِ بَیْتِ اَطہاررَضِیَ اللہُ عَنْہُم کے بارے میں فرمایا کرتے : نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکےرشتہ دارمُجھے اپنے رشتہ داروں سے زیادہ پیارے  ہیں۔  (بخاری ،  کتاب المغازی ،  باب حدیث بنی نضیر۔ ۔ ۔ الخ ،   ۳ / ۲۹ ،  حدیث :  ۴۰۳۶ ، مفھوماً)

پیاری پیاری اسلامی بہنو! غور کیجئے!اَمِیْرُالمؤمنین حضرت صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو اَہْلِ بَیْتِ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُم سے کیسی مَحَبَّت تھی کہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ انہیں اپنے گھروالوں پر ترجیح دیا کرتے تھے۔ آئیے!صحابَۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ کی اَہلِ بَیْتِ پاک رَضِیَ اللہُ عَنْہُم سے  مَحَبَّت کے مزید 2 واقعات سنتی ہیں :

(1)کسی جنازے میں نواسَۂ رَسُول حضرت  امام حُسین اورصحابیِ رسول ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا  جمع تھے۔ وہاں سے واپسی پر حضرت امام حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو تھکاوٹ(Tiredness) محسوس ہوئی تو ایک جگہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ آرام کرنے کے لئے کچھ دیر بیٹھ گئے۔ حضرت  ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اپنی چادر سے حضرت  امام حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے پاؤں سے دھول مٹی صاف کرنے لگے تو حضرت امام حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  نے انہیں منع فرمایا۔ اس پرحضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے عرض کی : فَوَاللّٰهِ لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مِنْكَ مَا اَعْلَمُ لَحَمَلُوْكَ عَلَى رِقَابِهِمْ یعنی اللہ پاک کی قسم!آپ کی جو عظمت میں جانتا ہوں اگر  لوگوں کو پتہ چل  جائے تو وہ  آپ  رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو اپنے کندھوں پر اُٹھا لیں ۔ (تاریخ ابن عساکر  ، رقم ۱۵۶۶ ،  الحسین بن علی بن ابی طالب۔ ۔ ۔ الخ ۱۴  / ۱۷۹ملخصاً)