Book Name:10 Muharaam Ki Barakaat

اور گھروں میں بڑے زور و شور سے پھیلتی جارہی ہیں ،ہم میں سےکئی ان رسموں میں ملوّث ہیں اور  اپنے گھر والوں کو ان خرافات  میں ملوّث(Involved) دیکھ کر  بھی ٹس سے مس نہیں  ہوتیں اور نہ ہی ان رسموں کوختم کرنےکی کوشش کرتی ہیں اور جب  کوئی دین کادرد رکھنے والی اسلامی بہن ہمیں  نیکی کی دعوت دےاورسمجھائےکہ یہ رسمیں توجائز نہیں   تواس  پر غصےاور ناراضگی کا اظہارکیاجاتاہےاور اس کو یہ کہہ کر خاموش کروایا دیا جاتاہے کہ تم تو کل کی بچّی ہو، تم  نے تو ابھی پڑھنا  لکھنا سیکھا ہے۔تمہیں کیاپتہ یہ رسمیں توہمارے باپ دادا سے چلی آ رہی ہیں۔

یادرکھئے!ہر وہ کام جو ناجائز ہو وہ اس لیے جائز نہیں ہو جاتا کہ کسی کے باپ دادا نے کیا تھا، ہمارے مسلمان ہونے کا تقاضا یہی ہے کہ ہم اپنے خاندان میں، اپنے علاقے میں، اپنے محلے میں اور اپنے گھر میں پائی جانے والی ہر رسم کو شریعت پر پیش کریں، اگر وہ جائز ہو تو اسے کرنے میں کوئی حرج نہیں، اور اگر وہ ناجائز ہو تو اسے فوراً سے بیشتر ترک کردینا چاہیے۔

ناجائز رسمیں اپنانے والوں   کو نصیحت

تفسیرِصراط الجنان میں ہے:ایسے لوگوں  کو اپنے طرزِعمل پر غور کرنا چاہئےجوشریعت کےخلاف رسمیں  بجا لانےاوردیگر اَفعال کرنے پرکوئی شرعی دلیل پیش کرنےکی بجائے یہ کہنے لگتے ہیں  کہ ہمارے بڑے بوڑھےعرصَۂ دراز سےیہ رسم و کام کرتے چلےآ رہے ہیں  اور ہمارے خاندان میں  شاید ہی کوئی گھرایسا ہو جو اِن رسموں  اور کاموں  کو نہ کرتا ہو،پھر ہم کسی کے کہنے پر ان چیزوں  کو کیسےچھوڑ سکتے ہیں! اگریہ لوگ اللہپاک اور اس کےرسول،رسولِ مقبول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کےدئیےہوئےاحکام کو سامنےرکھ کر اپنے طر زِعمل پرصحیح طریقے سےغور کریں  تو انہیں  بھی معلوم ہو جائے گا کہ ان کی رسمیں  اور