Book Name:Muharram-ul-Haram Ki Fazail

ہیں:چنانچہ

خیراتِ عاشوراء کی برکات

        یومِعاشوراء(۱۰محرّ مُ الحرام) کو ملکِ’’رَے‘‘میں کسی قاضی   (Qadi)کےپاس ایک سائل یعنی مانگنے والا آکر عرض گزار ہوا کہ میں ایک  غریب وعِیال دار آدمی ہوں، آپ کو یومِ عاشوراء کا واسطہ! میرےلئے دس کلو روٹیاں،پانچ کلو گوشت اور دو درہم ( چاندی کی اشرفیوں) کاانتظام فرما دیجئے۔قاضی نےظہر کے بعدآنے کا کہا۔ جب فقیر وقتِ مقرر پر آیا تو عصر میں بلایا۔ وہ عصر کےبعد پہنچا پھربھی کچھ نہ دیا،خالی ہاتھ ہی ٹَرخادیا۔فقیرکا دل ٹوٹ گیا۔وہ رنجیدہ رنجیدہ ایک غيرمسلم کےپاس پہنچااور اس سے کہا: آج کےمقدس دن کےصدقےمجھے کچھ دےدو۔اس نے پوچھا: آج کون سادن ہے؟ تو فقیر نے عاشوراء کے کچھ فضائل بیان کیے۔جسے سُن کر اُس غير مسلم نے کہا:آپ نے بہت ہی عظمت والےدن کاواسطہ دیا ہے،اپنی ضَرورت بیان کیجئے۔ سائل نےاس سےبھی وُہی ضَرورت بیان کردی۔ اُس آدمی نے گندم کی دس بوریاں،سو کلو گوشت اوربیس دِرہم(چاندی کی اشرفیاں) پیش کرتے ہوئے کہا:یہ آپ کے اَہل واولاد کےلیےزندگی بھر ہر ماہ اس دن کی فضیلتکےصدقےمقررہے۔رات کو قاضی صاحب نےخواب دیکھاکہ کوئی کہہ رہاہےنظراٹھاکر دیکھ!جب نظراٹھائی تودو عالیشان محل نظر آئے،ایک چاندی اورسونےکی اینٹوں کااوردوسرا سُرخ یاقوت کاتھا۔قاضی نےپوچھا: یہ دونوں محل کس کےہیں؟ جواب ملا،اگرتم سائل کی ضَرورت پوری کردیتےتویہ تمہیں ملتےمگرچونکہ تم نے اُسے(خالی ہاتھ) لوٹادیا تھا اس لئےاب یہ دونوں محل فُلاں غیرمُسلم کے ہیں۔قاضی صاحب بیدار ہوئےتوبہت پریشان تھے۔صبح ہوئی تو غیرمسلم کےپاس  گئےاور اس سے دریافت کیا کہ کل تم نے کون سی ’’نیکی‘‘کی ہے؟اس نے پوچھا،آپ کو کیسے علم ہوا؟ قاضی صاحب نےاپنا خواب سنایااورپیشکش کی کہ مجھ سےایک لاکھ درہم لےلو