Book Name:Muharram-ul-Haram Ki Fazail

اورکل کی ’’نیکی‘‘مجھے بیچ دو۔تو اس غیرمسلم نےکہا:میں رُوئے زمین کی ساری دولت لےکربھی اسےفروخت نہیں کروں گا،اللہ پاک کی رحمت و عنایت بہت خوب ہے۔یہ کہنےکے بعدوہ کلمہ پڑھ کرمسلمان ہوگیا۔(روض الریاحین،الحکایۃ السابعۃ والعشرون۔۔۔الخ، ص۲۷۵)

اے خُدائے مصطَفٰے میں ، تری رحمتوں پہ قُرباں

ہو کرم سے میری بخشش ، بَطُفیلِ  شاہِ  جِیلاں

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

      پیاری پیاری اسلامی بہنو!بیان کردہ واقعہ سے جہاں یہ معلوم ہو اکہ عاشوراء کے دن کے بڑے فضائل ہیں وہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ  اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ کسی اسلامی بہن  کی دل جوئی  کرنا،مشکل وقت میں اس کےکام آنابہت عمدہ اور ربِّ کریم کاپسندیدہ عمل ہےاور کسی کی دل آزاری کرنااور اس کی حاجت روائی نہ کرنا بُرا عمل اور نعمتِ الٰہی سےمحروم کرنےوالاعمل ہے،اس غیر مسلم نے ایک مسلمان کی دل جوئی کی،اللہ پاک کی مشیّت کہ اس نےاپنےفضل سےاس دل جوئی کااُسےیہ صِلہ دیاکہ اسےدولتِ ایمان جیسی انمول نعمت عطا کردی اور دوسری طرف وہ مسلمان قاضی جس نے فقیر کی دل جوئی نہ کی اور اسے خالی ہاتھ لوٹا دیاوہ  جنت کی عظیم نعمتوں اور محلات سے محروم ہوگیا،ذرا سوچئے!جب ایک   غیرمسلم کو مسلمان کی دل جوئی کرنے پرایمان جیسی عظیمُ الشَّان اور انمول نعمت نصیب ہوسکتی ہے، جنت کا اعلی محل مُقدّر بن سکتاہے،دنیاو آخرت کی بھلائیاں حاصل ہو سکتی ہیں ؟تو جومسلمان ہو،آقا کریمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی امتی (Ummah)ہو ،وہ اگر کسی  اسلامی بہن کی دل جوئی کرے،مصیبت میں کسی اسلامی بہن کےکام آئے ،پریشانی میں کسی اسلامی بہن کاسہارا بنے، غم اور تکلیف   کے وقت کسی اسلامی بہن کا ساتھ دے ، مشکل وقت میں  کسی اسلامی بہن کی  حاجت روائی کرے تو یقیناً اللہکریم ایسی خیر خواہ اسلامی بہن کو بھی بےشمار